احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
اگر باوصف نزول آیہ ’’اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ کے کسی نبی یا لے پالک کے آنے کی ضرورت ہے تو اسلام کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ کیا قرآن میں کسی کے آنے کی ضرورت بتائی گئی ہے اگر اب بھی کسی کے آنے کی ضرورت ہے تو اسلام اپنی اصلاحات عامہ اور ہدایات تامہ پر کچھ فخر نہیں کرسکتا اور منبر پر چڑھ کر مرزا کا اسلام کی خوبیوں پر لیکچر دینا محض منافقانہ کارروائی ہے اور مسلمانوں کو دھوکہ دے کر الحاد کے شیشہ میں اتارتا ہے۔ مرزا قادیانی کہتے ہیں ہرصدی پر مجدد کے آنے کی ضرورت ہے ہم کہتے ہیں کہ لے پالک کے آنے کی بھی ضرورت ہے۔ کیا ایسے مجدد کی ضرورت ہے جو دین اسلام کی ترمیم کرے۔ کیا ایسے مجدد کی ضرورت ہے جو خاتم الانبیاء بنے۔ کسی کی بھی ضرورت نہیں۔ البتہ اب تو ایسا دعویٰ کرنے والے کو پاگل خانے بھیجنے کی ضرورت ہے جتنے مہدی اب تک گزرے کسی نے یہ دعوے نہیں کیا کہ اسلام کے لئے کسی نبی اور امام کی ضرورت ہے نہ انہوں نے اپنی وقعت بڑھانے کے لئے کسی نبی کو برا کہا۔ حالانکہ وہ جھوٹے تھے اور اپنے دل میں بھی خوب جانتے تھے کہ ہم جھوٹے ہیں لیکن مرزاقادیانی مہدیان کذاب سے بھی کہیں بڑھ کر اکذب ہیں کہ انبیاء کو محض دنیا پرستی اور شکم پروری کے لئے برا کہتے ہیں اور جس صورت میں ان کو اس جاہ جلال اور جبروت کا شمہ بھی نہیں ملا جو بعض دوسرے مہدیوں کو مل چکا ہے تو اگر وہ خدانخواستہ کسی قابل ہوجائیں اور دو لاکھ والنٹیئروں سے بڑھ کر دو چار دس پانچ لاکھ والنٹیئر نصیب ہوجائیں تو خدا جانے کیا کریں؟ کسی کو جینے بھی نہ دیں۔ اور ان کے خوارق سے کیا عجب ہے کہ خدائی کا دعویٰ کر بیٹھیں کیونکہ انبیاء کے سارے مدارج طے کرچکے ہیں ۔ اب صرف خدا بننا باقی ہے۔ مرزائیوں کو موجودہ زمانے میں امام کی ضرورت ہے مگر ایسے امام کی کہ جو صفتیں اس میں ہوں وہ کسی نبی میں نہ پائی گئی ہوں وہ مسیح بھی ہو، مہدی بھی ہو، بروزی نبی بھی ہو، خاتم الخلفاء بھی ہو اور بالآخر خدائے وحدہ لاشریک کا لے پالک بھی ہو۔ ایسا عجیب الخلقت اور خلاف قانون فطرت نبی تو قادیان ہی میں پیدا ہوسکتا ہے دیگر ممالک میں تو آج تک پیدا ہوئے نہ پیدا ہوسکتا ہے۔ پس بڑا معجزہ مرزا قادیانی کا بھی ہے کہ آپ ان نیچرل نبی ہیں۔ اب مرزائیوں کو کسی معجزے کے دیکھنے کی کیا ضرورت۔ مرزا قادیانی کا عنصر ہی خلاب فطرت خمیر سے گوندھا گیا ہے۔ ہذا شیئے عجاب، انبیاء کے تمام معجزات اور عیسیٰ مسیح کا ابن اﷲ بننا خلاف فطرت ہے۔ مگر خدا کا لے پالک بننا مرزا کے لئے عین فطرت۔ مرزا کی عقل تو سوڈان کے جنگل میں چرنے گئی ہی تھی مرزائیوں کی عقل کے طوطے بھی عدم آباد اڑ گئے۔