حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر بھی وہی بات کہی تو اس کو بھی یہی کہا کہ میرا گھر نہیں جل سکتا۔ پھر چوتھے آدمی نے آکر کہا:آگ تو بھڑکی تھی اور آپ کے گھر تک بھی پہنچ گئی تھی، لیکن وہاں جاکر بجھ گئی تھی۔ انھوں نے فرمایا: مجھے یقین تھاکہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کریں گے (یعنی میرے گھر کو جلنے نہیں دیں گے)۔ اس آدمی نے کہا: اے ابودرداء! ہمیں پتا نہیں چل رہا کہ آپ کی کو ن سی بات زیادہ عجیب ہے؟ پہلے آپ نے کہا: میرا گھر نہیں جل سکتا۔ پھر بعد میں آپ نے کہا: مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کریں گے۔ انھوں نے فرمایا: میں نے چند کلمات حضورﷺ سے سنے ہیں۔ جو آدمی صبح کو یہ کلمات کہہ لے گا شام تک اسے کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ وہ کلمات یہ ہیں: اَللّٰھُمَّ أَنْتَ رَبِّيْ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ۔ مَا شَآئَ اللّٰہُ کَانَ، وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ۔ أَعْلَمُ أَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ وَّأَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَحَاطَ بِکُلِّ شَيْئٍ عِلْماً۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِيْ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دَآبَّۃٍ أَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِیَتِھَا إِنَّ رَبِّيْ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔ اے اللہ!تو میراربّ ہے تیرے سواکوئی معبود نہیں۔ تجھ پر میں نے توکل کیا تو محترم عرش کا ربّ ہے۔ جو اللہ (تبارک وتعالیٰ) نے چاہا وہ ہوا اور جونہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ برائیوں سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت صرف بزرگ وبرتراللہ سے ہی ملتی ہے۔ میں اس بات کو جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور اللہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ اے اللہ! میں اپنے نفس کے شرسے اور ہر اس جانور کے شرسے تیری پناہ چاہتا ہوں جس کی پیشانی کو تو پکڑنے والا ہے۔ بے شک میرا ربّ سید ھے راستے پر ہے۔1 دعوت کے باب میں گزرچکا ہے کہ حضرت عدی بن حاتم ؓ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تیسری بات بھی ضرور ہوکر رہے گی اس لیے کہ حضورﷺ فرماچکے ہیں۔ ’’صحابۂ کرام ؓکا جماعتوں کو دعوت کے لیے بھیجنے‘‘ کے باب میں یہ گزرچکا ہے کہ حضرت ہشام بن عاصؓ نے جَبَلہ بن اَیہم سے کہا: اللہ کی قسم! یہ دربار جہاں تم بیٹھے ہوئے ہو، یہ بھی اور ان شاء اللہ (تمہارے) بڑے بادشاہ (ہِرَقل) کا ملک (روم) بھی ہم تم سے ضرور لے لیں گے، کیوںکہ ہمیں اس کی خبر ہمارے نبی حضرت محمدﷺ نے دی ہے۔ ’’حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا اللہ کے راستہ میں لشکر بھیجنے کا اہتمام کرنے‘‘ کے باب میں یہ گزرچکا ہے کہ حضرت علیؓ نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ چا ہے آپ خود جائیں چاہے کسی اور کوان کے پاس بھیج دیں، ان شاء اللہ کامیابی آپ ہی کو ہوگی، آ پ کی مدد ضرور ہوگی۔ حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا: اللہ تمھیں خیر کی بشارت دے! یہ تمھیں کہاں سے پتا چل گیا (کہ کامیابی تو ہمیں ہی ملے گی اور ہماری مدد ضرور ہوگی)؟ حضرت علیؓ نے کہا:میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سناکہ یہ دین اپنے دشمنوں پر غالب آکر رہے گا، یہاں تک کہ یہ دین مضبوطی سے کھڑا ہوجائے اور دین والوں کو غلبہ مل جائے گا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے تعجب سے فرمایا: سبحان اللہ! یہ حدیث کتنی عمدہ ہے،تم نے یہ حدیث سناکر مجھے خوش کردیا، اللہ تمھیں ہمیشہ خوش رکھے۔ اور ’’تائیداتِ غیبیہ ‘‘کے باب میں حضرت ابنِ عمرؓ کا یہ قول آئے گا کہ جب حضرت ابنِ عمر ؓ نے شیر کا کان پکڑ کر مروڑا اور اس کو