حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی کام اور ہنر تو آتا نہیں، اس لیے وہ اپنی شرم گاہ کے ذریعہ یعنی زنا کے ذریعہ کمانے لگ جائے گی۔ اور پاک دامنی اختیار کیے رہو، کیوںکہ اللہ نے تمھیں پاک دامنی عطافرمارکھی ہے۔ اور کھانے کی صرف وہ چیزیں استعمال کرو جو حلال اور پاکیزہ ہیں۔1 حضرت زُبَید بن صَلت کہتے ہیں: میں نے حضرت عثمان ؓ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! جُواکھیلنے سے بچو یعنی نَردنہ کھیلا کرو، کیوںکہ مجھے بتایا گیا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگوں کے گھروں میں نرد کھیل کے آلات ہیں، اس لیے جس کے گھر میں یہ آلات موجود ہیں وہ یا تو انھیں جلادے یا توڑ دے۔ اور دوسری مرتبہ حضرت عثمان ؓ نے منبر پر فرمایا: اے لوگو! میںنے اس نَرد کھیل کے بارے میں بات کی تھی، لیکن ایسا نظر آرہاہے کہ تم لوگوں نے اس کھیل کے آلات کو گھروں سے ابھی نہیں نکالاہے، اس لیے میں نے ارادہ کرلیاہے کہ حکم دے کر لکڑیوں کے گٹھڑجمع کرائوں اور جن گھروں میں یہ آلات ہیں ان سب کو آگ لگادوں۔2 حضرت عبدالرحمن بن حُمید کے آزاد کردہ غلام حضرت سالم کہتے ہیں: حضرت عثمان ؓ نے منیٰ میں نماز پوری پڑھائی (حضورﷺ اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمرؓ حج کے موقع پر منیٰ کے دنوں میں ظہر، عصر، عِشا تینوں نمازوں میں دو رکعت نماز پڑھاتے رہے۔ شروع میں حضرت عثمانؓ بھی دو رکعت پڑھاتے رہے، لیکن پھر چار رکعت پڑھانے لگے تھے)۔ پھر لوگوں میں بیان کیا جس میں فرمایا: اے لوگو! اصل سنت تو وہ ہے جو حضورﷺ اور آپ کے دوساتھیوں (حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ) نے کیا، لیکن اس سال لوگ حج پر بہت آئے ہیں۔ اس لیے مجھے ڈر ہوا کہ لوگ دو رکعت پڑھنے کو مستقل سنت نہ بنالیں (اس لیے میں نے چار پڑھائیں)۔1 حضرت قُتیبہ بن مسلم کہتے ہیں: حجاج بن یوسف نے ہم میں بیان کیا اور اس نے قبر کا تذکرہ کیا اور مسلسل کہتارہا کہ یہ قبر تنہائی کا گھر ہے اور اَجنبیت اور بیگانگی کا گھر ہے، یہاں تک کہ خود بھی رونے لگااور آس پاس والوں کو بھی رُلادیا، پھر کہا: میں نے امیرالمؤمنین عبدالملک بن مردان کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے مروان کو بیان میں کہتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن عفان ؓ نے ہم میں بیان کیا جس میں فرمایا: حضورﷺ نے جب بھی کسی قبر کو دیکھا یا اس کا تذکرہ کیا تو آپ ضرور روئے۔2 حضرت سعید بن مسیّب کہتے ہیں: میں نے حضرت عثمان ؓ کو منبر پر بیان میں فرماتے ہوئے سنا کہ میں بنو قینقاع کے ایک یہودی خاندان سے کھجوریں خریدتاتھا اور آگے نفع پر بیچتاتھا۔ حضور ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو فرمایا: اے عثمان! جب خریداکرو تو پیمانہ سے ناپ کر لیا کرو اور جب بیچا کرو تو دوبارہ پھر پیمانہ سے ناپ کردیا کرو۔3 حضرت حسن کہتے ہیں: میں ایک مرتبہ حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر تھا، آپ بیان میں تکلیف دہ کتوں کو مار نے کا اور کھیل کے طور پر اُڑائے جانے والے کبوتروں کو ذبح کردینے کا حکم دے رہے تھے (جودوسرے کبوتروں کو لے آتے ہوں)۔4 حضرت بدر بن عثمان کے چچا کہتے ہیں کہ مجمع میں حضرت عثمان ؓ نے آخری بیان میں یہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمھیں دنیا اس لیے دی ہے تا کہ تم اس کے ذریعہ سے آخرت حاصل کرو اور اس لیے نہیں دی کہ تم اسی کے ہو جائو۔دنیا فنا ہونے والی ہے اور آخرت ہمیشہ باقی