حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علیؓفرماتے ہیں: جب نبی کریمﷺ سفرکا ارادہ فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بِکَ أَصُوْلُ وَبِکَ أَحُوْلُ وَبِکَ أَسِیْرُ۔ اے اﷲ! میں تیری مدد سے حملہ کروں گا اور تیری مدد سے تدبیر کروں گا اور تیری ہی مدد سے چلوں گا۔3 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ باہر سفر پر تشریف لے جانے کے لیے اپنے اونٹ پر بیٹھ جاتے تو تین تین مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے: سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَإِنَّا إِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔ اَللّٰھُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ فِيْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی۔ اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ھٰذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الأَرْضِ۔ اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِي الأَھْلِ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَاٰبـَۃِ الْمَنْظَرِ وَسُوْئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الأَھْلِ وَالْمَالِ۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے مسخر کیا اور ہم اس کی مدد کے بغیر اس پر قابو پانے والے نہیں تھے اور بلاشبہ ہم کو اپنے ربّ کی طرف جانا ہے۔ اے اﷲ!ہم تجھ سے اس سفر میں نیکی اور پرہیز گاری کا اور ان اعمال کا سوال کرتے ہیں جن سے تو راضی ہوتا ہے۔ اے اﷲ! ہمارے اس سفر کو ہمارے لیے آسان فرما اور اس کی مسافت کو جلدی طے کرا دے۔ اے اﷲ! تو سفر میں ہمارا ساتھی، اور اہل وعیال میں ہمارا خلیفہ اور نائب ہے۔اے اﷲ! میں سفر کی مشقّت سے اور تکلیف دہ منظر اور اہل وعیال اور مال ودولت میں بُری واپسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور جب سفر سے واپس ہوتے تو بھی یہ دعا پڑھتے اور مزید یہ کلمات بھی کہتے: اٰئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا سَاجِدُوْنَ۔ ہم واپس لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، (اﷲ کی) عبادت کرنے والے ہیں اوراپنے ربّ کے سامنے سجدہ کرنے والے ہیں۔1 حضرت بَراء ؓ فرماتے ہیں: حضور ﷺ جب سفر میں تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ بَلَاغًا یُبَلّغُ خَیْرًا، مَغْفِرَۃً مِنْکَ وَرِضْوَانًا، بِیَدِکَ الْخَیْرُ إِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ۔ اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِي الأَھْلِ۔ اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا السَّفَرَ وَاطْوِ لَنَا الأَرْضَ۔ اَللّٰھُمَّ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَاٰبَۃِ الْمُنْقَلَبِ۔ اے اﷲ! میں تجھ سے ایسا ذریعہ مانگتا ہوں جو خیر تک پہنچے، اور تیری مغفرت اور رضا مندی کا سوال کرتا ہوں۔ تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اﷲ! تو سفرمیں ساتھی اور اہل وعیال میں خلیفہ ہے۔ اے اللہ!سفر ہمارے لیے آسان فرما اور ہمارے لیے زمین لپیٹ دے (یعنی تھوڑے وقت میں زیادہ مسافت طے کرادے)، اور سفر کی مشقت سے اور تکلیف سے اور تکلیف دہ واپسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔1 حضرت ابو ہریرہؓفرماتے ہیں: نبی کریمﷺ جب سفر میں ہوتے اور سحری کا وقت ہوجاتا تو یہ دعا پڑھتے: سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللّٰہِ وَحُسْنِ بَلَائِہٖ عَلَیْنَا۔ رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَیْنَا، عَائِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ۔ سننے والے نے ہم سے اﷲ کی حمد وثنا اور اﷲ کے ہمیں اچھی طرح آزمانے کو سنا۔ اے ہمارے ربّ! تو ہمارا ساتھی ہو جا اور ہم پر فضل فرما، میں جہنم کی آگ سے اﷲ کی پناہ لیتے ہوئے (یہ کہہ رہا ہوں)۔2