حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ ایک اور آدمی کے پاس سے گزرے وہ کہہ رہاتھا: یَا ذَا الْجَلَالِ وَالإِکْرَامِ! آپ نے فرمایا: ان الفاظ سے پکار نے کی وجہ سے تیرے لیے قبولیت کا دروازہ کھل گیا ہے، اب تو مانگ۔1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ ایک آدمی کے پاس گئے۔ وہ کمزوری اور بیماری کی وجہ سے پرندے کے اس بچے کی طرح نظر آرہاتھا جس کے پَر کسی نے نوچ لیے ہوں۔ حضورﷺ نے اس سے پوچھا:کیا تُو کوئی خاص دعا مانگا کرتا تھا؟ اس نے کہا: میں یہ دعامانگا کرتاتھا کہ اے اللہ! تو نے مجھے جو سزا آخرت میں دینی ہے وہ دنیا ہی میں جلد دے دے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے یہ دعا کیوں نہیں مانگی:اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی خیر و خوبی عطافرما اور آخرت میں بھی خیر و خوبی عطافرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے۔ چناںچہ اس نے اللہ سے یہ دعامانگی تو اللہ نے اسے شفادے دی۔1 حضرت بشیر بن خصاصِیَّہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے فرمایا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمھیں رَبیعتُ القشعم قبیلہ سے یہاں لایا، پھر تمھیں اللہ کے رسول کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کی توفیق دی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے آپ سے پہلے موت دے دے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دعا میں کسی کے لیے نہیں کرسکتا۔2 حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ جب کسی کے لیے دعا فرماتے تو دعا کی اِبتدا اپنے سے فرماتے۔ چناںچہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ ؑ کا ذکر فرمایا تو ارشاد فرمایا: اللہ کی رحمت ہم پر ہو اور حضرت موسیٰ ؑپر ہو! اگر وہ صبر کرتے تو وہ اپنے استاد (حضرت خضر ؑ) کی طرف سے اور بہت سی عجیب عجیب باتیں دیکھتے، لیکن انھوں نے یہ کہہ دیا: {اِنْ سَاَلْتُکَ عَنْ شَیْئٍم بَعْدَھَا فَلَا تُصٰحِبْنِیْج قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَّدُنِّیْ عُذْرًا آیت کا نشان}3 اگر اس مرتبہ کے بعد آپ سے کسی امر کے متعلق کچھ پوچھوں تو آپ مجھ کو اپنے ساتھ نہ رکھیے، بے شک میری طرف سے آپ عذر (کی انتہا) کو پہنچ چکے ہیں۔4 حضرت عائشہؓ نے حضرت ابنِ ابی السائب سے فرمایا جو کہ مدینہ والوں کے واعظ تھے: دعامیں بتکلف ایک جیسی عبارت لانے سے بچو، کیوںکہ میں نے حضور ﷺ اور صحابہ ؓ کا زمانہ پایا ہے وہ ایسا نہیں کیا کرتے تھے۔5 حضرت عمر ؓ نے ایک آدمی کو سنا کہ فتنہ سے پناہ مانگ رہاتھا۔ حضرت عمر نے فرمایا: اے اللہ! اس کی دعا کے الفاظ سے تیری پناہ چاہتاہوں۔ پھر اس آدمی سے فرمایا: کیا تم اللہ سے یہ مانگ رہے ہو کہ وہ تمھیں بیوی، بچے اور مال نہ دے؟ (کیوںکہ قرآن میں مال اور اولاد کو فتنہ کہا گیاہے۔) تم میں سے جو بھی فتنہ سے پناہ مانگنا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ وہ گمراہ کرنے والے فتنوں سے پناہ مانگے۔1 حضرت مُحارِب بن دِثار کے چچا کہتے ہیں: میں آخرشب میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے گھر کے پاس سے گزرا کرتاتھا تو انھیں میں یہ دعا فرماتے ہوئے سنتا تھا: اے اللہ! تُو نے مجھے بلایا میں نے اس پر لبیک کہا۔ تُو نے مجھے حکم دیا میں نے تیری اطاعت کی۔ اور یہ سحری کا وقت ہے، لہٰذا تو میری مغفرت کردے۔ پھر میری حضرت ابنِ مسعود سے ملاقات ہوئی، میں نے ان سے کہا: میں نے آپ