حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سات سوگناہ معاف کردیں گے، اور وہ بندہ اور بندی نامراد ہوگیا جو دن اور رات میں سات سو سے زیادہ گناہ کرے۔4 حضرت علی بن ربیعہ کہتے ہیں: مجھے حضرت علی ؓ نے اپنے پیچھے بٹھا یا اور حَر ّہ کی طرف لے گئے۔ پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرما کیوںکہ تیرے علاوہ اور کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ پھر میری طرف متوجہ ہو کر مسکرانے لگے۔ میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! پہلے آپ نے اپنے ربّ سے اِستغفار کیا پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے، یہ کیا بات ہے؟ انھوں نے فرمایا: حضورﷺ نے ایک دن مجھے اپنے پیچھے بٹھایا تھا، پھر مجھے حَر ّہ کی طرف لے گئے تھے، پھر آسمان کی طرف سراٹھاکر فرمایا: اے اللہ! میرے گناہوںکو معاف فرماکیوںکہ تیرے علاوہ اور کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! پہلے آپ نے اپنے ربّ سے اِستغفار کیا، پھر میری طرف متوجہ ہوکر مسکرانے لگے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: میں اس وجہ سے مسکرا رہاہوں کہ میرا ربّ اپنے بندے پر تعجب کرکے مسکراتا ہے۔ اس بندے کو معلوم ہے کہ میرے علاوہ اور کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔1 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں:میں نے حضورﷺ کے بعد کسی کو آپ سے زیادہ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہِ ( میں اللہ سے مغفرت طلب کرتاہوں اور توبہ کرکے اسی کی طرف متوجہ ہوتاہوں) کہتے ہوئے نہیں دیکھا۔2 حضرت محمد بن عبداللہ بن محمد بن جابر بن عبداللہ اپنے والد حضرت عبداللہ سے نقل کرتے ہیں، وہ اپنے دادا حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر دویا تین مرتبہ کہا: ہائے میرے گناہ! ہائے میرے گناہ! حضورﷺ نے فرمایا: یہ کہو: اَللّٰہُمَّ مَغْفِرَتُکَ أَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِيْ، وَرَحْمَتُکَ أَرْجٰی عِنْدِيْ مِنْ عَمَلِيْ۔ اے اللہ! تیری مغفرت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت والی ہے، اور مجھے اپنے عمل سے زیادہ تیری رحمت کی اُمید ہے۔ اس نے یہ کہا۔ حضورﷺ نے کہا: دوبارہ کہو۔ اس نے دوبارہ کہا۔ حضورﷺ نے کہا:پھر کہو۔ اس نے پھر کہا۔حضورﷺ نے کہا: اٹھ جا، اللہ نے تیری مغفرت کردی ہے۔ 1 حضرت عمر ؓ نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا: أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ إِلَیْہٖ۔ میں اللہ سے مغفرت طلب کرتاہوں اور اس کے سامنے توبہ کرتاہوں۔ فرمایا: تیرا بھلا ہو! اس کے پیچھے اس کی بہن کو بھی لے آ اور وہ یہ ہے: فَاغْفِرْ لِيْ وَتُبْ عَلَيَّ تُو تو میری مغفرت کردے اور میری توبہ قبول فرما۔ 2 حضرت شَعْبِی کہتے ہیں: حضرت علی ؓ نے فرمایا: مجھے اس آدمی پر تعجب ہوتاہے جو ہلاک ہوجائے حالاںکہ نجات کا سامان اس کے پاس تھا۔ پوچھاگیا: نجات کا سامان کیا ہے؟ فرمایا: اِستغفار۔3