حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسے سلام کیا، اس نے میرے سلام کا جواب دیا۔ میں نے کہا: تم کون ہو۔ جنّ ہو یا انسان؟ اس نے کہا: جنّ ہوں۔ میں نے کہا: ذرا اپنا ہاتھ مجھے دو۔ اس نے اپنا ہاتھ مجھے دیا تو اس کا ہاتھ کتے کے ہاتھ جیساتھا اور بال بھی کتے جیسے تھے۔ میں نے کہا: جنّات کی شکل وصورت ایسی ہوتی ہے؟ اس نے کہا: تمام جنّات کو معلوم ہے کہ ان میں مجھ سے زیادہ طاقت ور کوئی نہیں ہے۔ میں نے کہا: تم نے (کھلیان سے کھجوریں چرانے کا کام) کیوں کیا؟ اس نے کہا:ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ آپ کو صدقہ کرنا بہت پسند ہے، تو ہم نے چاہا کہ ہمیںبھی آپ کی کچھ کھجوریں مل جائیں۔ میںنے کہا: کون سی چیز ایسی ہے جس کی وجہ سے ہماری تم لوگوں سے حفاظت ہوجائے؟ اس نے کہا: یہ آیتُ الکرسی جو سورۂ بقرہ میں ہے۔ جو اسے شام کو پڑھے گا وہ صبح تک ہم سے محفوظ رہے گا اور جو اسے صبح کو پڑھے گا وہ شام تک ہم سے محفوظ رہے گا۔ صبح کو حضرت اُبی ؓ نے جاکر یہ سارا واقعہ حضورﷺ کو بتایا تو حضورﷺ نے فرمایا: اس خبیث نے سچ کہا۔1
حضرت عبداللہ بن بُسرؓ فرماتے ہیں: میں حِمص سے چلا اور رات کو زمین کے ایک خاص ٹکڑے میں پہنچا تو اس علاقے کے جنّات میرے پاس آگئے۔ اس پر میں نے سورۂ اَعراف کی یہ آیت آخر تک پڑھی:
{ اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ}2 آخر تک۔
بے شک تمہارا ربّ اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیداکیا، پھر عرش پر قائم ہوا۔ چھپا دیتاہے شب سے دن کو ایسے طور پر کہ وہ شب اس دن کو جلدی سے آلیتی ہے۔ اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو! اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا۔ بڑی خوبیوں کے بھرے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ جو تمام عالَم کے پروردگار ہیں۔
اس پر ان جنّات نے ایک دوسرے سے کہا: اب تو صبح تک اس کا پہرہ دو۔ (چناںچہ انھوں نے ساری رات میرا پہرہ دیا) صبح کو میں سواری پر سوار ہوکر وہاں سے چل دیا۔3
حضرت عَلاء بن لجلاج نے اپنے بیٹوں سے کہا: جب تم مجھے قبر میں رکھنے لگو تو بِسْمِ اللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کہہ کر مجھے قبر میں رکھنا، اور میری قبر پر آہستہ آہستہ مٹی ڈالنا، اور میرے سرہانے سورۂ بقرہ کی شروع کی اور آخر کی آیتیں پڑھنا، کیوںکہ میں نے حضرت ابنِ عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ ایسا کرنے کو بہت پسند کرتے تھے۔1
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جو یہ چاہتاہے کہ اس کا اجر وثواب بہت بڑے اور مکمل پیمانے میں تو لاجائے تو وہ یہ آیتیں تین مرتبہ پڑھے:
{ سُبْحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ}2
آپ کا ربّ جوبڑی عظمت والا ہے ان باتوںسے پاک ہے جو یہ (کافر) بیان کرتے ہیں۔ 3
حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو اس کے تمام کونوں میں