حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت فَروَہ بن نوفل ؓ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیں جسے میں لیٹتے وقت پڑھ لیاکروں۔ آپ نے فرمایا: { قُلْ یٰٓاََیُّھَا الْکـٰـفِرُوْنَ} پڑھاکرو ،کیوںکہ اس سورت میں شرک سے بیزاری ہے۔5
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: آدمی کے پاس اس کی قبر میں عذاب کے فرشتے آئیںگے۔ وہ پائوں کی طرف سے آئیں گے تو پائوں کہیں گے: تمہارے لیے ہماری طرف سے کوئی راستہ نہیں ہے، کیوںکہ یہ سورۂ ملک پڑھاکرتا تھا۔ پھر وہ سینے کی طرف سے آئیں گے تو سینہ کہے گا: تمہارے لیے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں ہے، کیوںکہ یہ سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا۔ پھر وہ سرکی طرف سے آئیں گے تو سر کہے گا: تمہارے لیے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں ہے، کیوںکہ یہ سورۂ ملک پڑھاکرتاتھا۔ یہ سورت مانع ہے، یہ عذابِ قبر کو روکتی ہے۔ اور تورات میں ہے کہ جس نے کسی رات میں اس سورت کو پڑھا اس نے بہت زیادہ ثواب حاصل کیا اور بہت عمدہ کام کیا۔1
’’نسائی‘‘ میں یہ حدیث مختصر ہے اور ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ جو ہر رات { تَبٰرَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ} پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے عذاب قبر سے بچائے گا۔ اور ہم لوگ اسے حضورﷺ کے زمانے میں مانعہ کہا کرتے تھے،یعنی عذابِ قبر کو روکنے والی۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں یہ ہے کہ یہ ایسی سورت ہے کہ جو اسے ہر رات پڑھے گا وہ بہت زیادہ ثواب کمانے والا اور بہت عمدہ کام کرنے والا ہوگا۔2
حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: جو شخص سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء کسی رات میں پڑھے گا اسے قَانِتِیْن یعنی فرماں برداروں میں لکھ دیاجائے گا۔3
حضرت جُبَیر بن مُطْعِم ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے جُبَیر! کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ جب تم سفر میں جایا کرو تو تمہاری حالت سب سے اچھی اور تمہارا توشہ سب سے زیادہ ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ نے فرمایا: تم یہ پانچ سورتیں پڑھاکرو: {قُلْ یٰٓـاَیُّہَا الْکـٰـفِرُوْنَ}، {اِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ}، {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ}، {قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ}اور {قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ}۔ ہر سورت کے شروع میں بھی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھو اور آخر میں بھی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھو (اس طرح سورتیں پانچ ہوں گی اور بسم اللہ چھ مرتبہ ہوگی)۔ حضرت جُبَیر ؓ فرماتے ہیں: حالاںکہ میں غنی اور مال دار تھا، لیکن جب میں سفر میں جایاکرتاتھا تو میں سب سے زیادہ خستہ حالت والا اور سب سے کم توشہ والا ہوتا تھا، تو جب مجھے حضور ﷺ نے یہ سورتیں سکھائیں اور میں نے انھیں پڑھنا شروع کیا تو میں سب سے اچھی حالت والا اور سب سے زیادہ توشہ والا ہوگیا، اور پورے سفر میں واپسی تک میرا یہی حال رہتاہے۔1
حضرت عبداللہ بن خُبیب ؓ فرماتے ہیں: ایک رات بہت زیادہ بارش ہوئی تھی اور سخت اندھیرا چھایا ہواتھا۔ ہم لوگ حضورﷺ کو