حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے اس حدیث کے بارے پوچھتا (اس طرح میں نے تفسیر اور احادیث کا بہت بڑا ذخیرہ جمع کرلیا جنھیں حاصل کرنے کے لیے لوگ میرے پاس آنے لگے)۔ اور وہ انصار ی بھی بہت عر صہ تک زندہ رہے، اور انھوں نے دیکھا کہ لوگ میرے اردگرد جمع ہیں اور مجھ سے قرآن و حدیث کے بارے میں پوچھ رہے ہیں، اس پر انھوں نے کہا: یہ نوجوان واقعی مجھ سے زیادہ سمجھ دار نکلا۔2 حضرت ابنِ عباسؓنے فرمایا: جب دنیا کے مختلف شہر فتح ہوگئے تو لوگ دنیا کی طرف متوجہ ہوگئے اور میں نے اپنی ساری توجہ حضرت عمرؓ(سے قرآن و حدیث لینے) کی طرف لگادی۔ راوی کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے حضرت ابن عباس ؓ کی اکثرحدیثیں حضرت عمر ؓ ہی سے منقول ہیں۔1 حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: جس طرح تیرے ساتھی مجھ سے مال غنیمت مانگتے ہیں تم نہیں مانگتے؟ میں نے عرض کیا: میں تو آپ سے یہ مانگتا ہوں کہ جو علم اﷲنے آپ کو عطا فرمایا ہے آپ اس میں سے مجھے بھی سکھائیں۔ اس کے بعد میں نے کمر سے دھاری دار چادر اتار کر اپنے اور حضورﷺ کے درمیان بچھادی اور یہ منظر مجھے ایسا یاد ہے کہ اب بھی مجھ کو اس پر جوئیں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں، پھر آپ نے مجھے حدیث سنائی۔ جب میں نے وہ حدیث پور ی سن لی تو حضورﷺ نے فرمایا: اب اس چادر کو سمیٹ کر اپنے جسم سے باندھ لو۔(میں نے ایسے ہی کیا) اس کے بعد حضورﷺ جو بھی ارشاد فرماتے مجھے اس میں سے ایک حرف بھی نہیں بھولتا تھا۔ 2 حضرت ابو ہریرہؓفرماتے ہیں: لوگ یہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ حدیثیں بہت زیادہ بیان کرتا ہے، ہم سب نے اﷲ کے پاس جانا ہے (اگر میں غلط حدیث بیان کروں گا تو اﷲمیری پکڑ فرمائیں گے اور جو میرے بارے میں غلط گمان رکھتے ہیں اﷲ ان سے بھی پوچھیں گے) اور لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ دوسرے مہاجرین اور انصار صحابہؓ ابو ہریرہ جتنی حدیثیں بیان نہیں کرتے۔ میرے مہاجر بھائی تو بازاروں میں خرید و فروخت میں مشغول رہتے تھے، اور میرے انصاری بھائیوں کو اپنی زمینوں اور مویشیوں کی مشغولی تھی، اور میں ایک مسکین نادار آدمی تھا اور ہر وقت حضورﷺ کی خدمت میں پیٹ بھر کھانے پر قناعت کرکے حاضر رہتا تھا۔ انصار ومہاجرین جب حضورﷺ کی خدمت سے چلے جاتے تو میں پھر بھی حاضر خدمت رہتا۔ وہ حضور ﷺ سے سن کر اپنے کاموں میں لگ کر بھول جاتے، میں سب کچھ یاد رکھتا۔ ایک دن حضور ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی بھی اپنا کپڑا میرے سامنے پھیلائے گا اور جب میں اپنی بات پوری کرلوں وہ اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگائے گا وہ کبھی بھی میری کوئی بات نہیں بھولے گا۔ میں نے فوراً اپنی دھاری دار چادر بچھادی، میری کمر پر اس کے علاوہ اور کوئی کپڑا نہیں تھا۔ پھر جب حضورﷺ نے اپنی وہ بات پوری فرمالی تو میں نے چادر سمیٹ کر اپنے سینے سے لگالی۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! مجھے اس میں سے ایک بات بھی آج تک نہیں بھولی۔ اﷲ کی قسم! اگر اﷲ کی کتاب(قرآن) میں یہ دو آیتیں نہ ہوتیں (جن میں علم کو چھپانے کی ممانعت ہے) تو آپ