حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان لوگوں کو کیا ہوا؟ کیا انھیں کوئی حکم ملا ہے؟ حضرت عباس نے کہا: نہیں،یہ تو نماز کی تیاری کررہے ہیں۔ حضرت عباس نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے بھی وضو کرلیا۔ پھر حضرت عباسؓ انھیں حضورﷺ کے پاس لے گئے۔ حضور ﷺ جب نماز شروع کرنے لگے تو آپ ﷺ نے اﷲ اکبر کہا۔ اس پر لوگوں نے بھی اﷲ اکبر کہا۔ پھر حضورﷺ رکوع میں گئے تو لوگ بھی رکوع میں چلے گئے۔ پھر حضورﷺ نے سر مبارک اٹھایا تو لوگوں نے بھی سر اٹھالیا۔ توحضرت ابوسفیان نے کہا کہ آج جیسا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ یہ مسلمان یہاں سے لے کر وہاں تک سارے حضورﷺ کی جتنی اِطاعت کررہے ہیں، ان سے زیادہ اِطاعت نہ تو شرفائے فارس میں دیکھی اور نہ صدیوں سے حکمرانی کرنے والے رومیوں میں۔ حضرت ابو سفیان ؓ نے کہا: اے ابو الفضل! تمہارا بھتیجا تو بڑے ملک والا ہوگیا۔ تو حضرت عباس ؓ نے ان سے کہا: نہیں، یہ ملک اور بادشاہت نہیں بلکہ نبوت ہے۔1 حضرت میمونہ ؓ فتحِ مکہ کا غزوہ بیان کرتی ہیں تو اس میں یہ بھی فرماتی ہیں کہ حضورﷺ کھڑے ہوکر وضو کرنے لگے تو صحابہ وضو کے پانی پر جھپٹنے لگے اور پانی لے کر اپنے چہروں پر مَلنے لگے۔ حضرت ابو سفیان ؓ نے کہا: اے ابوالفضل! تمہارے بھتیجے کی بادشاہت تو بڑی ہوگئی۔ حضرت عباس ؓ نے کہا: نہیں، یہ بادشاہت نہیں بلکہ نبوت ہے، اسی وجہ سے ان لوگوںمیں اتنا شوق ہے۔2 حضرت عروہ بیان کرتے ہیں کہ یہ رات حضرت ابو سفیان ؓ نے حضرت عباس ؓ کے پاس گزاری۔ صبح کو حضرت ابو سفیان نے دیکھا کہ لوگ نماز کی تیاری کررہے ہیں، اِستنجا اور طہارت کے لیے ادھر ادھر آجارہے ہیں، تو وہ ڈر گئے (کہ مسلمان شاید حملہ کرنے لگے ہیں)۔ اور انھوںنے حضرت عباس ؓ سے پوچھا: ان لوگوں کو کیا ہوا؟ حضرت عباس ؓ نے کہا: ان لوگوں نے اذان سن لی ہے اس لیے نماز کی تیاری کے لیے یہ لوگ ادھر ادھر آجارہے ہیں۔ پھر جب نماز ہوئی اور حضرت ابو سفیان نے دیکھا کہ حضورﷺ کے رکوع کرنے پر تمام صحابہؓ رکوع میںچلے گئے اور حضورﷺ کے سجدہ کرنے پر سب نے سجدہ کیا، تو انھوں نے کہا: اے عباس! حضورﷺ انھیں جس بات کا حکم دیتے ہیں یہ اسے فوراً کرتے ہیں۔ حضرت عباس ؓ نے کہا: جی ہاں۔ اﷲ کی قسم! اگر حضورﷺ انھیں کھانا پینا چھوڑنے کا حکم دے دیں تو یہ اسے بھی پورا کردیں گے۔3 ’’نبی کریم ﷺ کے نماز کے شوق‘‘ کے باب میں حضرت عائشہؓکی حدیث گذرچکی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ اس کے بعد حضورﷺ نے حضرت ابو بکر ؓ کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ حضرت ابو بکر ؓ بہت نرم دل آدمی تھے اس لیے انھوں نے کہا: اے عمر! آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: نہیں، اس کے آپ زیادہ حق دار ہیں۔ چناںچہ ان دنوں حضرت ابوبکرؓ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ’’بخاری‘‘ میں حضرت عائشہؓکی حدیث میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: ابو بکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ کسی نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ ابوبکر تو بہت رقیق القلب ہیں جلد رو پڑتے ہیں، جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو