حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹھے ہیں۔ حضرت معاو یہ ؓ نے کہا: میں نے کسی بدگمانی کی وجہ سے تم لوگوں کو قسم نہیں دی(بلکہ اس وجہ سے قسم دی جو آگے حدیث میں آرہی ہے) اور کوئی صحابی ایسا نہیں ہے جس کا حضورﷺ سے میرے جیسا خاص تعلق ہو اور وہ حضورﷺ کی طرف سے حدیثیں مجھ سے کم بیان کرتا ہو۔ (یعنی میرا حضورِ ﷺ سے تعلق بھی خاص تھا، لیکن میری عادت حضورﷺ کی طر ف سے حدیثیں بہت کم بیان کرنے کی ہے، پھر بھی اس موقع کی ایک حدیث تم لوگوں کو سنادیتا ہوں)۔ ایک مرتبہ حضورﷺ مسجد میں باہر تشریف لائے اور مسجد میں صحابۂ کرام حلقہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ حضورﷺ نے پوچھا: آپ لوگ کیوں بیٹھے ہوئے ہیں؟ انھوں نے عرض کیا کہ ہم بیٹھ کر اﷲ کا ذکر کررہے ہیں، اور اس بات پر اﷲ کی تعریف کررہے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت دی اور اسلام کی دولت سے ہمیں نوازا۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا اﷲ کی قسم! صرف اسی وجہ سے بیٹھے ہو؟ انھوں نے عرض کیا:اﷲ کی قسم ہم صرف اسی وجہ سے بیٹھے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں نے کسی بدگمانی کی وجہ سے تمھیں قسم نہیں دی، بلکہ ابھی جبرائیل ؑ میرے پاس آئے تھے اور یہ خبر سنا گئے کہ اﷲ تعالی تم لوگوں کی وجہ سے ملائکہ پر فخر فرمارہے ہیں۔1 حضرت ابو واقد حارث بن عو ف ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے کہ اتنے میں تین آدمی آئے۔ ان میں سے دو توآپ کی طرف چلے اور ایک چلا گیا۔ وہ دونوں جاکر حضورﷺ کے پاس کھڑے ہوگئے۔ ان میں سے ایک کو حلقہ میں خالی جگہ نظر آئی وہ جاکر اس جگہ بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا پشت پھیر کر چلاگیا۔ جب آپ حلقہ سے فارغ ہوئے توآپ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ان تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ ایک نے اﷲکے پاس اپنی جگہ بنائی تو اﷲنے اسے (اپنی رحمت میں) جگہ دے دی اور دوسرا شرما گیا تو اﷲ نے بھی اس کے ساتھ حیا کا معاملہ کیا (اپنی رحمت سے محروم نہ فرمایا) اور تیسرے نے (اﷲسے) اِعراض کیا تو اﷲ نے بھی اس سے اِعراض فرما لیا۔1 حضرت ابو القمراء ؓ فرماتے ہیںکہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں مختلف حلقوں میں بیٹھے ہوئے آپس میں حدیثوں کا مذاکرہ کررہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺاپنے ایک حجرے سے باہر مسجد میں تشریف لائے اور تمام حلقوں پر نظر ڈالی اور پھر قرآن والوں کے ساتھ بیٹھ گئے (جو قرآن سیکھ سکھارہے تھے) اور فرمایا: مجھے اس مجلس (میں بیٹھنے) کا حکم دیا گیا ہے۔2 حضرت کُلیب بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علیؓ نے مسجد میں بہت زیادہ شور کی آوازیں سنیں لوگ قرآن پڑھ پڑھا رہے تھے۔ تو حضرت علیؓ نے فرمایا: ان لوگوں کو خوش خبری ہو! یہی لوگ حضور ﷺکو تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھے۔3 حضرت کُلیبکہتے ہیں کہ حضرت علیؓکوفہ کی مسجد میں تھے، انھوں نے وہاں بہت زیادہ شور کی آوازیں سنیں۔ تو انھوں نے پوچھا: یہ لوگ کون ہیں؟ تو ساتھیوں نے بتایا کہ لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں اور ایک دوسرے سے قرآن سیکھ رہے ہیں۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: غور سے سنو! ان ہی لوگوں سے حضورﷺ کو سب سے زیادہ محبت تھی۔ 4