الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
(۲)’’ الاجْتِہَادُ لا یَنْقُضُ بِمِثْلِہٖ‘‘ یا’’ بِالْاِجْتِہَادِ‘‘۔ اجتہاد، اجتہاد سے نہیں ٹوٹتا۔ یہ بات متفق علیہ ہے کہ جب دعاوی وخصومات میں احکام ِاجتہادیہ کے ذریعہ ایک دفعہ فیصلہ کر دیا گیا ، اور وہ نافذ ہوگیا، تو اب اس فیصلہ کو اجتہادِ ثانی نہیں توڑ سکتا، کیونکہ اجتہادِ ثانی اجتہادِ اول سے اَولیٰ نہیں ہے۔ اور اگر اجتہاد ِثانی سے اجتہاد اول ٹوٹ جائے، تو ثانی ثالث سے اور ثالث ر ابع سے ٹوٹتاجائے گا، اور احکام کو کو ئی استقرار و دوام حاصل نہیں ہوگا۔ ہاں! جب اجتہاد، نصِ شرعی کے خلاف ہو، یا اجتہادِ صحیح کے طریق سے ہٹ کر ہو، یـا ــاس میں خطأ فاحش ہو تو اس صورت میں اجتہاد ِثانی اول کے لئے ناقض ہوگا۔ ۲- (قسم دوم ): اس دوسری قسم کی دو قسمیں ہیں : قسم ِاول: وہ قواعدِ فقہیّہ جن کااستنباط فقہا ئے کرام نے عام احکام ِشر عیہ سے کیا ہے ، اور ان کے استنباط میں ان حضرات نے ان نصوص سے استدلال فرمایا ہے جو کتاب اللہ ، سنت ، اجماع اور معقول نصوص کو مشتمل ہیں۔ مثال (۱): قاعدہ : ’’الأمُوْرُ بِمَقَاصِدِھَا ‘‘۔ (کاموں کا حکم مقاصد کے اعتبار سے ہوتا ہے) کا استنباط آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: ’’اِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ ‘‘سے ہے۔ مثال (۲) : قاعدہ : ’’اَلْیَقِیْنُ لا یَزُوْلُ بِالشَّکِّ‘‘ کا استنباط آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد : ’’إذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِيْ صَلاَتِہٖ فَلَمْ یَدْرِکَمْ صَلّٰی أَثَلاَثاً أَمْ أَرْبَعاً؟ فَلْیَطْرَحِ الشَّکَّ وَلْیَبْنِ عَلیٰ مَا اسْتَیْقَنَ‘‘ ۔’’جب تم میںسے کسی کو اپنی نمازمیں شک واقع ہو اور یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھی، تین یاچار، تو شک کو چھوڑ دے اور جتنی رکعتوں کے پڑھنے پر یقین ہو اسی پر بناء کرے ‘‘۔ (مسلم ) مثال(۳): قاعدہ :’’ اَلْمَشَقَّۃُ تَجْلِبُ التَّیْسِیْرَ‘‘ ۔ یہ قاعدہ رفعِ حرجِ رخصِ شرعیہ کا قاعدہ مانا جاتا ہے ،اس کی دلیلیں کتاب و سنت اور اجماع و معقول میں بے شمار ہیں۔