الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
چھٹی تجویز ۱- شرکاء سیمینار کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کسی معاملہ میں عمومی حرج وتنگی اور حاجتِ عامہ پیدا ہونے کی صورت میں بعض اوقات اسے ضرورت واضطرار کا درجہ دیدیاجاتا ہے اور سماج کو غیرمعمولی ضرر اور تنگی لاحق ہونے کی صورت میں ممنوع وحرام چیز مباح قرار پاتی ہے۔ ۲- جن چیزوںکی حرمت نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہے اگر ان میں سے کسی کے بارے میں حاجتِ عامہ اور عمومی حرج وضیق پیدا ہو تو انہیں ضرورت کا درجہ دیکر منصوص حرمت سے استثناء بہت ہی نازک اور ذمہ دار ی کا کام ہے، تمام اجتماعی اور ملی حاجات ایک درجہ کی نہیں ہوتیں ، ان کا دائرہ اور ناگزیریت ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے ، اس لیے اجتماعی حاجتوں کا شرعی حکم متعین کرنے سے پہلے ان میں سے ہر ایک کا انتہائی گہرا مطالعہ ضروری ہے۔ ۳- جب کوئی اجتماعی حاجت اس درجہ اہمیت حاصل کرلے کہ اس سے لوگوں کا بچنا انتہائی دشوار ہو اور اس کا کوئی جائز عمل متبادل موجود نہ ہو ، یا قانونی جبر کی وجہ سے اس سے چارہ کا ر نہ ہو تو اس کی بناء پرمنصوص حرمت پائے جانے کے باوجود اجتماعی حاجت موجود رہنے تک جواز کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔ ۴- کسی اجتماعی حاجت کے بارے میں اس طرح کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس کا انتہائی گہرا اور عمیق جائزہ ضروری ہے ، اس جائز ے میں حسبِ ضرورت ماہرینِ قانون ، ماہرینِ سماجیات وغیرہ سے مدد لی جائے،اجتماعی حاجت شعبۂ زندگی سے متعلق ہے ، اس سے تعلق رکھنے والے افراد سے ضروری معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی مقاصدِ شریعت اور احکامِ شریعت پر نظر رکھنے والے ، خداترس ، اصحابِ بصیرت ، علماء اور فقہاء اس بات کا فیصلہ کرسکتے ہیں ، کہ کونسی اجتماعی حاجت اس درجہ کو پہونچ گئی ہے ، کہ اسے نظر انداز کرنے میں فوری طور پر ، یا مستقبل میں ملت کوغیر معمولی ضرر لاحق ہونے کا خطرہ ہے ، لہذا اس کے جواز کا فیصلہ کیا جانا چاہیے ۔