الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال۲: ایک شخص نے دوسرے کی بکری اس کی اجازت کے بغیر ہزار روپئے میں فروخت کردی، بعدہٗ اصل مالک نے اس بیع کی اجازت دیدی، تو یہ بیع درست ہوگی ، اس لیے کہ اجازتِ لاحقہ وکالتِ سابقہ کی طرح ہوتی ہے۔ (فتاوی قاضیخان:۲/۳۵۷)قاعدہ(۶):{الاجْتِہَادُ لا یَنْقَضُ بِمِثْلِہٖ وَلا یُعَارِضُ النَّصَ} ترجمہ: اجتہاد، اجتہاد سے نہیں ٹوٹتا اورنہ نص کے معارض ہو تاہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۳۶۲ ، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۲۲۵، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۲/۶۰۵، رقم القاعدۃ:۴۳ ، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام :۱/۳۴، المادۃ:۱۶، شرح السیر الکبیر:۱/۱۷۷، باب ما یجب من طاعۃ الوالي وما لا یجب، ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:ص۲۴۷، القواعد الفقہیۃ :ص۲۴۷، قواعد الفقہ :ص۵۴، رقم القاعدۃ:۷، شرح القواعد:ص۱۵۵، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۳۶۶)مثال جزء اول: قاضی نے فاسق کو مردود الشہادۃ قرار دیا، فاسق نے توبہ کرلی اور دوبارہ شہادت دی؛ تب بھی اس کی شہادت قبول نہیں ہوگی؛ کیوںکہ اس کی شہادت کو قبول کرنا ’’نقضِ اجتہاد بالاجتہاد ‘‘کو متضمن ہے۔مثال جزء ثانی: امیرِ وقت نے لوگوں کو کسی چیز کا حکم دیا، اب لوگوں میں اختلاف ہوا؛ بعض کہتے ہیں کہ جس شیٔ کا حکم دیا گیا، وہ معصیت ہے اور بعض اس کو معروف (بھلی بات) گردانتے ہیں تو لوگوں پر امیر کی اطاعت لازم ہے، کیوںکہ اطاعتِ امیر، منصوص ( جس پر نص وارد ہو) اور اختلاف ، ناشی من الاجتہاد (اجتہاد سے پیدا ہونے والا) ہے؛ لہٰذا اجتہاد، نص کا معارض نہیں بن سکتا۔قاعدہ(۷):{اَلأجْرُ وَالضَّمَانُ لا یَجْتَمِعَانِ} ترجمہ: مزدوری اورتاوان دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔ (رد المحتار مع الدر المختار:۶/۳۷،الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ:۵/۵۰، ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:ص۲۵۲، القواعد الفقہیۃ :ص۸۹۔۳۱۳، قواعد الفقہ:ص۵۴، رقم القاعدۃ:۸، شرح القواعد:ص۱۵۵، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:رقم القاعدۃ:۴۵، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۸۹، رقم المادۃ:۸۶،النتف في الفتاوی للسغدي:ص۳۴۸، کتاب الإجارۃ)