الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مالِ غنیمت میں گھڑ سوار مجاہد کو دوحصے اور پاپیادہ کو ایک حصہ ملے گا، کیوں کہ احادیث دو حصوں پر متفق ہیںاور زائد میں متردد ، تو ہم نے اقلِ مقدار کو اختیار کیا۔ اسی طرح کفارئہ یمین میں ہمارے اصحاب اکثرِ مقدار کے قائل ہیں ،یعنی دس مسکینوں میں سے ہر مسکین کو نصف صاع، کیوں کہ اقلِ مقدار کو اختیار کرنے سے کفارہ کے ساقط ہونے میں ہی شبہ پیدا ہوتا ہے، اس لئے احتیاطاً اکثرِ مقدار کو اختیار کیا گیا ۔ مثال کا جزء اول، وقوعِ شک فی الاثبات اور جزء ثانی، وقوعِ شک فی الاسقاط کے قبیل سے ہے۔فتاملقاعدہ(۱۴۷): {دَلِیْلُ الشَّيئِ فِي الْأمُوْرِ الْبَاطِنَۃِ یَقُوْمُ مَقَامَہٗ} ترجمہ: امورِ باطنہ میں دلیلِ شیٔ،شیٔ کے قائم مقام ہوتی ہے۔ (درر الحکام :۱/۶۸، المادۃ:۶۸، ترتیب اللآلي:ص۷۰۴، قواعد الفقہ:ص۸۱، القاعدۃ:۱۳۶، القواعد الفقہیۃ:ص۳۷۰، شرح القواعد:ص۳۴۵)مثال: کوئی شخص اپنی بیوی کو یہ کہنا چاہتا تھا کہ’’ آپ تشریف فرما ہوں‘‘،اور غلطی سے اس کی زبان سے’’ تم طلاق والی ہوں‘‘ صادر ہوا، توطلاق واقع ہوجائے گی، کیوںکہ اس کا عاقل و بالغ ہونا عملِ ارادی بلا سہو وغفلت کے قائم مقام ہے، اس لئے کہ بھول و غفلت ایک پوشیدہ امر ہے، جس پر اطلاع ممکن نہیں ۔قاعدہ(۱۴۸):{اَلذَّرَائِعُ إلَی الْحَلالِ وَالْحَرَامِ تَشْبَہُ مَعَانِيَ الْحَلالِ وَالْحَرَامِ} ترجمہ: حلال وحرام کے ذرائع ،معانی ٔحلال وحرام کے مشابہ ہوتے ہیں۔ (جمہرۃ:۲/۷۲۹، رقم :۹۱۴)مثال۱: ا جنبیہ عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرنا بدکاری کا ذریعہ ہے (جو حرام ہے)، لہذا خلوتِ اجنبیہ بھی حرام ہے ۔مثال۲: مدارس ومکاتب کا قائم کرنا حفاظتِ دین کا ذریعہ ہے ، اور حفاظتِ دین ضروری ہے، اس لئے مدارس ومکاتب کا قیام بھی ضروری ہے ۔ (المقاصد الشرعیۃ:ص۴۴- ۴۵)