الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۰۱): {اَلتَّنَاقُضُ فِي الدَّعْوٰی لا یَمْنَعُ قُبُوْلَ الْبَیِّنَۃِ} ترجمہ: دعوی میں تناقض، قبولِ بینہ کو مانع نہیں ہے۔ (قواعد الفقہ:ص۷۲، القاعدۃ:۹۳، شرح السیرالکبیر:۲/۱۰۱، باب الاسترقاق علی المسلمین)مثال: ایک مرد اور عورت دار الاسلام میں آئے اوردو مسلمانوں نے گواہی دی کہ یہ دونوں امان لے کر آئے، اس مرد اورعورت نے ان دونوں گواہوں کی تکذیب کی،اور تکذیبِ شاہدین کے بعد امان کا دعوی کیا اور دو مسلمانوں نے اس کی شہادت بھی دی تو ان دونوں کی شہادت قبول ہوگی۔قاعدہ(۱۰۲): {اَلتَّنْصِیْصُ لا یُوْجِبُ التَّخْصِیْصَ} ترجمہ: تنصیص موجبِ تخصیص نہیں ہوتی ہے ۔ (ترتیب اللآلي في سلک الأمالي :ص۵۵۸، قواعد الفقہ:ص۷۲، القاعدۃ:۹۴)مثال: احناف کے نزدیک کلامِ شارع میں مفہومِ مخالف معتبر نہیں ہے،اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان : ’’ الماء من الماء ‘‘ اِکسال کی صورت میں عدمِ وجوبِ غسل پر دال نہیں ہے۔نوٹ: بلا انزال جماع کرنے یا باہر منی گرانے کو ’’اِکسال‘‘ کہتے ہیں۔قاعدہ(۱۰۳): {اَلتَّوَصُّلُ إلَی الْمَبَاحِ بِالْمَحْظُوْرِ لا یَجُوْزُ} ترجمہ: ممنوع کے ذریعے مباح تک رسائی جائز نہیں ہے۔ (جمہرۃ:۲/۶۹۸، رقم: ۶۷۳، تفسیر قرطبی: ۱۶/۲۸۷، أحکام القرآن لإبن العربي: ۴/۱۷۰۸)مثال: مسلمان مشرکین کے قلعہ کا محاصرہ کئے ہوئے ہوں اور اس قلعہ میں مسلمان قیدی بھی ہوں، اور کفار ، مسلمان قیدیوں کو مسلمانوں کی تیر اندازی سے بچنے کے لیے ڈھال بنالیں ،تو مسلمانوں کے لیے ایسی صورت میں مشرکین کے قلعہ پر تیر اندازی کرنا شوافع اور مالکیہ کے نزدیک جائز نہیں ہے ۔ (أحکام القرآن لإبن العربی:۴/۱۷۸۰، تفسیر قرطبی:۱۶/۲۸۷) اسی طرح بزرگان دین سے مصافحہ کے لیے بھیڑ بھاڑ کرکے ان کو تکلیف پہنچانا جائز نہیں ہے، کیوں کہ مصافحہ سنت ہے اور تکلیف کا پہنچانا حرام ہے۔ اسی طرح لوگوں کا علاج کرنا مباح ہے، مگر اس فن کی