الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ٌقاعدہ(۳۷۵): {یُقْبَلُ قَوْلُ الْمُتَرْجِمِ مُطْلَقًا} ترجمہ: مترجم کا قول بلاکسی قید کے قبول کیا جائے گا ۔ (قواعد الفقہ:ص۱۴۳، القاعدۃ:۴۲۰ ، شرح القواعد:ص۳۵۳ ، درر الحکام :۱/۷۲ ، المادۃ :۷۱،الأشباہ)مثال: اگر کوئی شخص اپنے حق میں کسی جرم کا اقرار کرے، مثلاً یوں کہے کہ میں نے فلاں کے ساتھ زنا کیا، اور اس کی زبان قاضی کی زبان سے مختلف ہونے کی وجہ سے کسی مترجم کو مقرر کیا گیا ہو تو مترجم کا قول معتبر ہوگا۔تنبیہ: یہاں یہ اشکال ہوسکتا ہے کہ ترجمہ اصل عبارت کا بدل ہے، اور بدل سے سزائیں ثابت نہیں ہوتیں،پھریہاں مترجم کا قول مطلقاً کیوں معتبر ہے؟ تواس کا جواب یہ دیا جائے گا کہ ترجمہ بدل نہیں، بلکہ اصل عبارت ہی ہے،اور حدود یعنی سزاؤں کا ثابت ہونا ترجمہ کے بدل ہونے کے طریق سے نہیں، بلکہ بطریق اصالت ہے۔ (غمز عیون البصائر:۱/۳۸۴)