الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایسی چیز کی خرید وفروخت سے منع فرمایا جو بوقتِ عقد انسان کے پاس موجود نہیں ہے، البتہ آپ نے بیعِ سلم کی اجازت دی ہے، بشرطیکہ اس میں ایسی جہالت نہ ہو،جو مفضی الی المنازعہ اور مانع عن التسلیم والتسلم ہے،اسی لیے حضرت امام صاحب نے بیع سلم کی صحت کے لیے تقریباً سات شرطیں ذکر کی ہیں:(۱) جنس کا معلوم ہونا، (۲) نوع کا معلوم ہونا، (۳) قد رکا معلوم ہونا، (۴) صفت کا معلوم ہونا، (۵) وقتِ ادائیگی کا معلوم ہونا، (۶) مکانِ ادائیگی کا معلوم ہونا، (۷) رأس المال کی اس مقدار کا معلوم ہوناجس سے عقدِ سلم متعلق ہے۔ (مبسوط سرخسی)قاعدہ(۲۳۸): {کُلُّ سَبَبٍ یُفْضِيْ إلَی الْفَسَادِ نُہِيَ عَنْہُ} ترجمہ: ہر ایسا سبب جو مؤدی الی الفساد ہو ممنوع ہے۔ (جمہرۃ:۲/۸۲۸، رقم :۱۴۹۷)مثال۱: حمل، یا حمل الحمل کی بیع ممنوع ہے، کیوں کہ یہ بیع مفضی الی الفساد ہے، کہ ہوسکتا ہے وہ جانور کوئی بچہ ہی نہ جنے، یا جننے سے پہلے ہی مرجائے ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ: ۹/۱۴۶، بیع منہی عنہ)مثال۲: کسی شخص نے کسی کپڑا فروش کو ، کپڑے کا آرڈر دیا، لیکن کپڑے کی نوعیت او رکوالٹی کو بیان نہیں کیا ، تو یہ جہالت بھی مفضی إلی الفساد ہے، اس لیے یہ معاملہ ممنوع ہے۔ اسی طرح کوئی تاجر کسی سامان کو فروخت کررہا ہے، لیکن اس کو یہ علم نہیں کہ وہ سامان اس کی دکان میں ہے بھی یا نہیں؟ تو یہ معاملہ بھی مفضی الی الفساد ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے۔ (القواعد والضوابط الفقہیۃ لأحکام المبیع:ص۱۹۱)قاعدہ(۲۳۹): {کُلُّ شَرْطٍ یُخَالِفُ مُوْجَبَ الْعَقْدِ مُفْسِدٌ لِلْعَقْدِ} ترجمہ: ہر ایسی شرط جو موجَبِ (حکمِ) عقد کے مخالف ہو، مفسدِ عقد ہوتی ہے۔ (جمہرۃ:۲/۸۲۸، رقم:۱۵۰۳، ہدایہ، باب بیع الفاسد، المبسوط :۱۶/۳۶، باب الإجارۃ الفاسدۃ)مثال: کسی شخص نے اپنی فور وہیلر گاڑی اس شرط کے ساتھ بیچ دی کہ عقدِ بیع کے بعد ، جب تک کہ میری نئی گاڑی شوروم سے نہیں آجاتی، میں اسے استعمال کروں گا، یا اپنا کوئی مکان اس شرط کے