الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۶۱): {اَلشَّرَائِعُ لا تَلْزَمُ إلَّا بَعْدَ السِّمَاعِ} ترجمہ: احکامِ شرعیہ سماع کے بعد ہی لازم ہوتے ہیں۔ (شرح السیر الکبیر:۵/۱۴۰، باب عشور أہل الحرب والمسلمین وأہل الذمۃ ، قواعد الفقہ:ص۸۴، القاعدۃ:۱۴۸)مثال: جو مسلمان دار الحرب میں مقیم ہو اور اسے اس بات کا علم نہ ہو کہ اس کے مال میں زکوٰۃ واجب ہے تو اس پر زکوۃ کا اداکرنا لازم نہیں ہے، کیوںکہ زکوۃ،ایک حکمِ شرعی ہے اور وہ بلاسماع لازم نہیں ہوتا، ہاں؛ اگر مسلمان دار الاسلام میں رہتے ہوئے احکامِ شرعیہ سے جاہل رہے تو یہ اس کا یہ عذرِ جہل قابلِ قبول نہیں ہوگا۔قاعدہ(۱۶۲): {اَلشَّرْطُ إذَا کَانَ مُفِیْدًا یَجِبُ مُرَاعَاتُہٗ وَإذَا لَمْ یَکُنْ مُفِیْدًا لا یَجِبُ مُرَاعَاتُہٗ} ترجمہ: شرط جب مفید ہو تو اس کی رعایت واجب ہوگی اور اگر مفید نہ ہو تو اس کی رعایت واجب نہیں ہوگی ۔ (شرح السیر الکبیر:۱/۲۱۱، باب الأمان ، قواعد الفقہ:ص۸۴، القاعدۃ:۱۴۹، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۹۹۹)مثال۱: اگر کسی شہروالوں نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم ان کی نہر کا پانی نہیں پئیںگے اور ہم نے ان سے یہ عہد کربھی لیا ، تو اب یہ دیکھا جائے گا کہ ہمارا ان کی نہرسے پانی پینا ان کے لئے مضر ہے یا نہیں، اگر ہے تو ہم پر اس عہد کو پورا کرنا لازم ہوگا ، اور اگر نہیں ہے تو ان کو معلوم کیے بغیر، ہم خود بھی پی سکتے ہیں اور اپنے جانوروں کو بھی پلاسکتے ہیں ۔ (شرح السیر:۱/۲۰۲)مثال۲: رب المال نے مضارب کو بطور مضاربت مال دیا اس شرط پر کہ وہ صرف نقد خریدوفروخت کرے گا، تو مضارب کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ ادھار کے عوض خرید وفروخت کرے، بلکہ وہ صرف نقد کے بدلہ ہی خرید وفروخت کا مکلف ہے، کیوں کہ یہ ایسی شرط ہے جو مفید ہے اوراس کی رعایت واجب ہے۔