الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
قاعدہ(۱۹۴):{اَلْـعِبْرَۃُ فِي الْعُقُوْدِ لِلْمَقَاصِدِ وَالْمَعَانِيْ لَا لِلْألْفَاظِ وَالْمَبَانِي} ترجمہ: عقود میں مقاصد ومعانی معتبر ہوتے ہیں، نہ کہ الفاظ ومبانی۔ (درر الحکام :۱/۲۱ ، المادۃ :۳ ،قواعد الفقہ:ص۹۱، القاعدۃ:۱۸۳، شرح القواعد :ص۵۵، جمہرۃ القواعد :۲/۷۷۷، القاعدۃ :۱۱۶۱، القواعد الکلیۃ :ص۱۲۱، القواعد الفقہیۃ :ص۵۵)مثال: کفالہ میںبرأت کی شرط لگانے سے وہ حوالہ ہوگا، جیسے حوالہ میں عدم برأت کی شرط لگانے سے وہ کفالہ ہوجاتا ہے۔کفالہ : مطالبۂ دین میں کفیل کے ذمہ کو مکفول عنہ کے ذمہ سے ملانا ’’کفالہ‘‘ کہلاتا ہے ۔کفیل : جس نے اپنے ذمہ کو مکفول عنہ کے ذمہ سے ملایا۔مکفول عنہ : جس کے ذمہ سے اپنے ذمہ کو ملانا پایا گیا، اس کو ’’اصیل‘‘ بھی کہتے ہیںاور ’’مکفول عنہ‘‘ بھی۔مکفول لہٗ : دین کا مطالبہ کرنے والا، اسے ’’دائن‘‘ بھی کہتے ہیں۔مکفول بہ : جس چیز کے اداکرنے اور سپرد کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔حوالہ: تحول بمعنی انتقال سے ماخوذ ہے ، شرعاً حوالہ نام ہے اپنے ذمہ دَین کا دوسرے کے ذمہ منتقل کرنا۔محال لہٗ : قرض خواہ۔محال علیہ : جس نے حوالہ کو قبول کیا۔محال بہ : وہ مال، جس کو ـاپنے ذمہ سے دوسرے کے ذمہ منتقل کیا گیا۔