الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: اگر کوئی آدمی دوسو سال کی مدت تک کرایہ کا معاملہ کرلے تو یہ عقدِ اجارہ فاسد ہوگا۔ (الأشباہ والنظائرلإبن نجیم :ص۲۴۰)قاعدہ(۷۹): {تَبَدُّلُ سَبَبِ الْمِلْکِ قَائِمٌ مَقَامَ تَبَدُّلِ الذَّاتِ} ترجمہ: سببِ ملک کا بدل جانا، ذات کے بدل جانے کے قائم مقام ہے۔ (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام :۱/۹۸، المادۃ:۹۸، قواعد الفقہ:ص۶۸، القاعدۃ:۷۴، ترتیب اللآلي:ص۴۷۶ ، جمہرۃ القواعد،المادۃ:۵۵۳، شرح القواعد:ص۴۶۷)مثال: کسی آدمی نے اپنی زمین کسی اجنبی کو ہبہ کردی، پھر اس سے اس ہبہ کو لوٹا لیا،پھر وہی زمین اسی اجنبی کے ہاتھ بیچ دی، اب شفیع کو حقِ شفعہ کی وجہ سے اس زمین کو خرید نے کا حق ہوگا۔ اگر ہبہ بیع میں تبدیل نہ ہوتا تو شفیع کو یہ حقِ شفعہ حاصل نہ ہوتا ، چوںکہ یہ زمین سببِ ملک کے بدل جانے کی وجہ سے دوسری زمین بن گئی اور اب اسے فروخت کیا جارہا ہے توشفیع اس کو خرید نے کا زیادہ حق دار ہے۔ اس قاعدہ کی مثال حضرت بریرہؓ کی وہ حدیث بھی ہوسکتی ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ موجود ہیں :’’ لک صدقۃ ولنا ہدیۃ ‘‘ کہ وہ گوشت تمہارے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے کہ تم اس گوشت کی مالک بن گئی علی سبیل التصدق اور ہم اس کے مالک بنیںگے علی سبیل الہدیہ اورسبب ملک کے بدل جانے سے ذات بدل جاتی ہے۔قاعدہ(۸۰): {اَلتَّبَرُّعُ فِي الْمَرَضِ وَصِیَّۃٌ} ترجمہ: مرض الموت میں صدقہ کرنا وصیت ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۵/۱۲۰، باب الوصیۃ في سبیل اللہ والمال یعطی ، قواعد الفقہ:ص۶۸، القاعدۃ:۷۵)مثال: اگر مریض مرض الموت میں اپنے مال میں سے کسی اجنبی کو کوئی چیز صدقہ کردے تو وہ ثلثِ مال میں سے جاری ہوگا اور اگر وارث کے لئے کوئی چیز صدقہ کرے تو یہ جائز نہیں ہوگا، کیوں کہ مرض الموت میں صدقہ کرنا وصیت ہے اور وارث کے حق میں وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔