الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
دورکعتیں پڑھائیں ،چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ،یعنی ایک رکعت میں دورکوع فرمائے، اب جب ان دونوں روایتوں میں تعارض ہوا تو ہم نے دلیل آخر یعنی قیاس کی طرف رجوع کیا اور وہ صلوۃِ کسوف (سورج گرہن کی نماز) کو دیگر نمازوں پر قیاس کرنا ہے، کہ جس طرح دیگر نمازوں میں ہر رکعت میں ایک ہی رکوع ہوتا ہے، اسی طرح صلوۃِ کسوف میں بھی ایک ہی رکوع ہوگا۔ (حاشیۃ اصول الشاشی: ص؍۸۲)ٌقاعدہ(۳۶۰): {اَلنَّکِرَۃُ إذَا أُعِیْدَتْ مَعْرِفَۃً کَانَتِ الثَّانِیَۃُ عَیْنَ الْأُوْلیٰ وإذَا أُعِیْدَتْ نَکِرَۃً کَانَتِ الثَّانِیَۃُ غَیْرَ الْأُوْلیٰ ، وَالْمَعْرِفَۃُ إذَا أُعِیْدَتْ مَعْرِفَۃً کَانَتِ الثَّانِیَۃُ عَیْنَ الأُوْلیٰ ، وَإذَا أُعِیْدَتْ نَکِرَۃً کَانَتِ الثَّانِیَۃُ غَیْرَ الأُوْلیٰ} ترجمہ: (۱)جب نکرہ کا اعادہ بطور معرفہ کیا جائے تو دوسرا عین اولیٰ ہوگا،یعنی دونوں کا مدلول ایک ہوگا،اور جب بطور نکرہ کیا جائے تو دوسرا غیر اولیٰ ہوگا،یعنی دونوں کا مدلول الگ الگ ہوگا۔اور جب معرفہ کا اعادہ بطور معرفہ کیا جائے تو دوسرا عین اولیٰ ہوگا، اور جب بطور نکرہ کیا جائے تو دوسرا غیر اولیٰ ہوگا۔ (رد المحتار ، نور الأنوار :ص۸۵،۸۶ ، قواعد الفقہ:ص۱۳۴، القاعدۃ:۳۷۷)مثال جزء اول : فرمانِ باری تعالیٰ:{إنَّآ أرْسَلْنَآإلَیْکُمْ رَسُوْلاً شَاہِداً عَلَیْکُمْ کَمَآ أرْسَلْنَآ إلٰی فِرْعَوْنَ رَسُوْلاً ، فَعَصٰی فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَأخَذْنَاہُ أخْذاً وَبِیْلاً} آیت میں مذکور ’’رسولا‘‘نکرہ اور’’ الرسول‘‘ معرفہ، دونوں کا مدلول ذاتِ واحد یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں۔مثال جزء ثانی وثالث : فرمانِ باری تعالیٰ:{فإنَّ مع العسر یسراً إنَّ مع العسر یسرا} آیت میں ’’العسر‘‘ معرفہ ہے اور اس کا اعادہ بھی بطور معرفہ ہوا، لہٰذا دونوں کا مدلول ایک ہی ہوگا۔ اور’’ یسراً ‘‘ نکرہ ہے اور اس کا اعادہ بھی بطور نکرہ کیا گیا ہے، لہٰذا دونوں کا مدلول الگ الگ ہوگا، جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ایک تنگی کے ساتھ دوآسانیاں آتی ہیں،اور ایک مصیبت کے ساتھ دو راحتیں میسر ہوتی ہیں، اس لیے آدمی کو سختی و تنگی سے د ل برداشتہ نہیں ہونا چاہئے، صاحب نور الانوار نے اس پرکیا خوب شعر ذکرفرمایا ہے ؎ إذَا اشْتَدَّتْ بِکَ الْبَلْویٰ فَفَکِّرْ فِي اَلَمْ نَشْرَحْ فعُسْرٌ بَیْنَ یُسْرَیْنِ إذَا فَکَّرْتَہٗ فَافْرَحْ