الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: تمام عقود مالیہ،مثلاً بیع وشراء اور اجارہ وغیرہ میں متعاقدین کی رضامندی شرط ہے، اگر کسی ایک فریق کی رضامندی نہ پائی جائے، تو عقد جائز نہیں ہوگا۔ (جمہرۃ:۱/۱۹۴)قاعدہ(۳۷): {اَلأصْلُ فِي الْکلَامِ الْحَقِیْقَۃُ} ترجمہ: کلام میں اصل حقیقت ہی ہوتی ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۲۶۱، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱۳۵، درر الحکام:۱/۳۰ ، المادۃ:۱۲، القواعد الکلیۃ :ص۲۸۴ ، قواعد الفقہ:ص۵۹، القاعدۃ:۳۵، شرح القواعد:ص۱۳۳)مثال: {لا تنکحوا ما نکح اٰباؤکم من النساء}۔تم ان عورتوں سے نکاح نہ کرو، جن سے تمہارے آباء نے نکاح کیا۔ [سورۃ النساء:۲۲] لفظِ نکاح کے معنی حقیقی، وطی ہے اور عقدِ نکاح، اس کے معنی مجازی ہے ۔ آیت میں نکاح کومعنی ٔ حقیقی(وطی)پر محمول کرکے’’ حلیلۃ الأب‘‘ (باپ کی بیوی) اور ’’مزنیۃ الأب ‘‘( جس سے باپ نے زنا کیا) دونوں کی حرمت ثابت ہوگی، کیوں کہ موطوئۃالاب ہونے میں دونوں برابر کی شریک ہیں۔قاعدہ(۳۸): {اَلاضْطِرَارُ لا یُبْطِلُ حَقَّ الْغَیْرِ} ترجمہ : اضطراری حالت، حقِ غیرکو باطل نہیں کرتی ہے۔ (درر الحکام:۱/۴۲، المادۃ:۳۳ ، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۲۲۷، ترتیب اللآلي:۳۴۵ ، قواعد الفقہ:ص۶۰، القاعدۃ:۳۶ ، شرح القواعد:ص۲۱۳)مثال: بھوک کی وجہ سے کسی انسان کی جان جانے کا اندیشہ ہے، ایسی حالت میں شریعت نے اسے دوسرے کا کھانا کھانے کی اجازت تودی ہے، مگر اس اضطراری حالت کے سبب ضمانِ طعام باطل نہیں ہوگا،کیوںکہ وہ حقِ غیر ہے۔قاعدہ(۳۹): {اَلإعَانَۃُ عَلَی الْمَحْظُوْرِ مَحْظُوْرٌ} ترجمہ: فعل ممنوع پراعانت بھی ممنوع ہے۔ (جمہرۃ:۲/۶۴۴، رقم:۳۰۳)مثال: کسی شخص کو اپنے اثر ورسوخ اور کریڈٹ پربینکوں یا اشخاص سے سودی قرض دلانا ، یہ سودی معاملہ کی اعانت ہے، جو ممنوع ہے۔ (فتاوی محمودیہ:۲۴/۴۲۹،مکتبہ محمودیہ)