الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
۱- احکام اگر مامورات کے قبیل سے ہوں اور ان کے عدمِ امتثال سے صرف حقِ شارع متاثر ہوتا ہو جیسے کلمۂ کفر وغیرہ ، تو حالتِ اضطرار میں فی نفسہ حرام ہوتے ہوئے بھی ان امورکے ارتکاب کی رخصت ہوگی ، یعنی بقاء حرمت کے باوجودرفعِ اثم ہوگا۔ ۲- اگر احکام از قبیلِ منہیات ہوں اور ان کی خلاف ورزی سے صرف حقِ شارع متاثر ہوتا ہو جیسے اکلِ میتہ ، لحمِ خنزیر ، شربِ خمر وغیرہ ، تو بحالتِ اضطراریہ چیزیں مباح ہوجاتی ہیں ، یعنی رفعِ اثم اور رفعِ حرمت دونوں ہوجاتے ہیں ، اور محظور پر عمل واجب ہوگا۔ ۳- اگر احکام از قبیلِ منہیات ہوں او ران کی خلاف ورزی سے حق العبد متاثر ہوتا ہو جیسے ناحق قتل ، زنا، اتلافِ مالِ مسلم ، تو اس کی دو صورتیں ہیں : (الف) اگر حق العبد کی تلافی ممکن ہوجیسے اتلافِ مالِ مسلم ، کہ اس کی تلافی بصورتِ ضمان ممکن ہے تو اضطرار کی صورت میں بقاء حرمت کے ساتھ رخصت ہوگی۔ (ب) لیکن اگر تلف شدہ حق العبد کی تلافی ممکن نہ ہوجیسے قتل وزنا،تواس کی رخصت بصورتِ اضطرار بھی حاصل نہ ہوگی اور اس پر عمل کرنا حرام ہوگا۔تیسری تجویز محرمات کی اباحت میںضرورت کی طرح کبھی کبھی حاجت بھی مؤثر ہوتی ہے اور بعض حالات میں حاجت کو ضرورت کے قائمِ مقام قراردیا جاتا ہے ، البتہ اس کے لیے حدود وقیود ہیں ، جن کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے : (الف) حاجت کے وقت محرمات کی اباحت میں دفعِ مضرت مقصود ہو، جلبِ منفعت مقصود نہ ہو ، محض جلبِ منفعت کی غرض سے کسی حرام کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ (ب) حاجت کی بناء پرغیر عادی مشقت کو دفع کرنا مطلوب ہو، وہ مشقت حاجتِ معتبرہ کے حدود میں نہیں آتی ہے ، جو عام طورپر انسانی اعمال اور شرعی احکام میں پائی جاتی ہے۔ (ج) مقصد کے حصول کے لیے کوئی جائز متبادل طریقہ موجود نہ ہو ، یا موجود تو ہو مگر مشقتِ شدیدہ سے خالی نہ ہو ۔