الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
جو گھر کے سامان کو جمع کررہا ہے تو ان دونوں آدمیوں کے قریب آنے سے پہلے ان کو قتل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اگر اس داخل ہونے والے کے اوپرکوئی علامتِ اہلِ خیر ہو یا وہ بظاہرنیک دکھائی دے رہاہو تو اسے بلا اذن گھر میں داخل ہونے کے جرم کی سزا تودی جاسکتی ہے ، مگر اس کو قتل کرناجائز نہیں ہے۔قاعدہ(۵۰): {أکْثَرُ مَا یُخَافُ لا یَکُوْنُ} ترجمہ: اکثر جس چیز کا اندیشہ کیا جاتا ہے، وہ واقع نہیں ہوتی ہے۔ (شرح السیرالکبیر:۱/۱۲۱، باب ما یجب من طاعۃ الوالي وما لا یجب ، قواعد الفقہ:ص۶۲، القاعدۃ:۴۷)مثال: اگر کسی فوج کا سربراہ اپنے ماتحت سپاہیوںکو یہ حکم دے کہ وہ ان کے لیے متعین کردہ مقامات سے نہ ہٹیں اور نہ اپنی جگہ کسی اور کو متعین کریں، تو سپاہیوں پر اپنے سربراہ کے اس حکم کی تعمیل لازم ہوگی، خواہ وہ اپنی سمت سے مامون ہوں اور دوسروں کی سمت سے دشمنوں کی طرف سے حملہ کا اندیشہ ہو۔قاعدہ(۵۱): {اَلأمَانَۃُ تُضْمَنُ بِالتَّعَدِّي} ترجمہ: تعدی وزیادتی کے سبب امانت مضمون ہوتی ہے۔ (جمہرۃ: ۲/۶۵۴، رقم: ۳۷۲)مثال: اگر کوئی شخص کسی کو کوئی سواری یا کپڑا بطور امانت دے ،اور امین اس گاڑی پر سواری کرے ، یا وہ کپڑا پہن لے، تو ہلاک ونقصان کی صورت میں امین پر ضمان واجب ہوگا،کیوں کہ سواری کرنا اور کپڑے کو استعمال کرنا تعدی ہے ۔ (مختصر القدوري:ص۱۴۴)مثال: جو سامان کرایہ لیا جائے کرایہ دار کے پاس امانت ہوتا ہے، اگر وہ تعدی کے سبب تلف یا ضائع ہوجائے ، تو بالاتفاق کرایہ دار اس چیز کا ضامن ہوگا ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ: ۱۳/۲۷۷)قاعدہ(۵۲): {اَلأمْرُ إذَا ضَاقَ اتَّسَعَ وَإذَا اتَّسَعَ ضَاقَ} ترجمہ: جب کوئی امر تنگ ہوتا ہے تو کشادہ ہو جاتاہے اور جب کشادہ ہوتاہے تو تنگ ہوجاتا ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۳۰۴، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۱۶۵، قواعد الفقہ:ص۶۲، القاعدۃ:۴۸ ، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۳۶ ، المادۃ:۱۸، شرح القواعد الفقہیۃ :ص۱۶۳، رد المحتار:۱/۱۸۹)