الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: جب حضرت ابوہریرہ ؓ نے یہ حدیث روایت فرمائی ک: ’’مَنْ حَمَلَ جَنَازَۃً فَلْیَتَوَضَّأ‘‘ ’’جو شخص جنازہ کو کندھادے اس کو چاہئے کہ وضوکر لے‘‘، تو حضرت عبد اللہ ابن عباس نے ان سے عرض کیا: ابوہریرہ! یہ تو بتلائو کہ اگر ہم میں سے کوئی شخص خشک لکڑیاں اٹھأئے توکیا اس پر وضو لازم ہوگا؟ ‘‘، اسی لئے ہمارے نزدیک حامل جنازہ پر وضوکرنا لازم نہیں ہے۔ (نور الانوار: ص؍۱۸۲)قاعدہ(۲۵۹): {لا تَصِحُّ التَّسْمِیَِۃُ فِيْ شَيئٍ مِّنَ العُقُوْدِ مَعَ جِہَالَۃٍ} ترجمہ: جہالت کے ساتھ کسی چیز کا تسمیہ عقود میں معتبر نہیں ۔ (شرح السیرالکبیر:۵/۶، باب الموادعۃ ، قواعد الفقہ:ص۱۰۵، القاعدۃ: ۲۴۷)مثال۱: مسلمانوں نے حربیوں سے اس شرط پر صلح کی کہ وہ حربی ہر سال سو کپڑے یا سو جانور مسلمانوں کو دیںگے تو یہ صلح فاسد ہوگی، کیوںکہ کپڑوں کی جنس الگ الگ ہوتی ہے، اسی طرح دابہ (جانور) کا اطلاق حقیقتاً اسی شی ٔپر ہوتا ہے، جو زمین پر چلتی ہے اور حکماً اس کا اطلاق گھوڑوں، خچروں اور گدھوں پرہوتا ہے، لہٰذا یہ صلح معتبر نہیں ہوگی۔مثال۲: اگر کوئی شخص نکاح کے وقت یوں کہے : میں نے تجھ سے نکاح کیا حیوان کے بدلہ اور حیوان کی جنس بیان نہیں کی تو یہ تسمیہ جائز نہ ہوگا، اور اس پر مہر مثل واجب ہوگا۔ أما إذا لم یسم الجنس بأن یتزوجہا علی دابۃ لا تجوز الستمیۃ ویجب مہر المثل ۔ (ہدایہ:۲/۳۵۲، کتاب النکاح، باب المہر، مکتبہ بلال دیوبند)قاعدہ(۲۶۰): {لا حُجَّۃَ مَعَ إحْتِمَالِ النَاشِي عَنْ دَلِیْلٍ} ترجمہ: دلیل سے پیدا ہونے والے احتمال کی موجودگی میں کوئی شی ٔحجت نہیں ہے۔ (درر الحکام :۱/۷۳ ، المادۃ :۷۳ ، قواعد الفقہ:ص۱۰۵، رقم القاعدۃ:۲۴۹، القواعد الفقہیۃ :ص۳۷۷، شرح القواعد:ص۳۶۱، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۱۸۴۲، القواعد الکلیۃ :ص۱۵۶)مثال: اگر مورث مرض الموت میں اپنے کسی وارث کے لئے قرض کا اقرار کرے تو اس کایہ اقرار درست نہیں، جب تک کہ باقی ورثاء اس کی تصدیق نہ کریں، کیوںکہ اس اقرار سے دیگر تمام وارثوں کو