الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
اِرث سے محروم کرنے کا احتمال مع الدلیل موجود ہے اوروہ دلیل مورث کا مرض الموت میں ہونا ہے، ہاں! اگر کسی وارث کے لئے دَین کا اقرار، صحت و تندرستی کی حالت میں ہو تو یہ اقرار جائز ہے، اگر چہ یہاں بھی دیگر وارثوں کو اِرث سے محروم کرنے کا احتمال موجود ہے، لیکن یہ احتمال، احتمالِ محض ہے، کسی دلیل کی طرف منسوب نہیں ہے، اور اس طرح کا احتمال صرف ایک وہم ہے، جو اقرار کے حجت بننے سے مانع نہیں ہے۔قاعدہ(۲۶۱): {لا حُجََّۃَ مَعَ التَّنَاقُضِ لٰـکِنْ لا یَخْتَلُّ مَعَہٗ حُکْمُ الْحَاکِمِ} ترجمہ: تناقض کے ساتھ کوئی حجت نہیں ہے، لیکن اس تناقض سے حکمِ حاکم مختل نہیں ہوگا۔ (درر الحکام :۱/۷۹، رقـم المـادۃ :۸۰ ، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ :۲/۸۸۰، رقم المادۃ :۱۸۴۳، قواعد الفقہ: ص۱۰۶، رقم القاعدۃ:۲۵۰، شرح القواعد:ص۴۰۵)مثال: کسی مقدمہ میں شاہدین اپنی گواہی سے رجوع کرلیں تو ان کی شہادت حجت باقی نہیں رہے گی، مگر قاضی نے ان کی شہادت کی بنیاد پر جو فیصلہ کیاتھا وہ خلل پذیر نہیں ہوگا،البتہ شاہدین محکوم بہ کے ضامن ہوں گے، مثلاً قاضی نے ان دونوں کی شہادت کے سبب زید کے لئے عمرو پر ہزار درہم واجب کئے تھے، اور شاہدین نے رجوع کرلیا ،تو اس سے عمرو کاہزار درہم کا نقصان ہوا، ان ہزار درہم کا ضمان شاہدوں پر واجب ہوگا، اور زید سے وہ ہزار درہم واپس نہیں لیے جائیں گے جو قاضی کے فیصلے کی بنیاد پر اسے حاصل ہوئے ۔وضاحت: مثالِ مذکور میں ہزار درہم محکوم بہ ہے، زید محکوم ہے اور عمرو محکوم علیہ ۔فتدبرقاعدہ(۲۶۲): {لا حَرَامَ مَعَ ضَرُوْرَۃٍ وَلا وَاجِبَ مَعَ التَّعَذُّرِ وَالاسْتِحَالَۃِ} ترجمہ: بوقتِ ضرورت حرام، حرام نہیں رہتا، اور بوقتِ تعذر واجب ، واجب نہیں رہتا۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۳۹)مثال: ماکولات ومشروبات میں جتنی چیزیں حرام ہیں ، بوقتِ ضرورتِ شرعیہ ، بقدرِ ضرورت ان کا تناول حلال ومباح ہوتا ہے۔