الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: اگر کسی شخص کو کسی شی ٔ کے بیچنے یا خریدنے پر مجبور کیا گیا ، تو یہ معاملہ فاسد ہوگا ،کیوں کہ تمام عقودِ مالیہ میں طرفین کی رضامندی شرط ہے، جو یہاں مفقود ہے۔ (الجوہرۃ النیرۃ: ۲/۵۶۴، فتاوی حقانیہ: ۶/۲۵)قاعدہ(۲۰۴): {اَلْعَمَدُ وَالْخَطَأ فِيْ ضَمَانِ الأمْوَالِ سَوَائٌ} ترجمہ: ضمانِ اموال میں عمد وخطا دونوں برابر ہیں ۔ (جمہرۃ القواعد: ۲/۷۹۰، رقم: ۱۲۵۲، جمہرۃ: ۱/۳۴۴)مثال: کسی شخص نے دوسرے کے مال کو عمداً یا خطأًتلف کردیا،تو وہ ضامن ہوگا۔ (جمہرۃ القواعد:۱/۳۴۴ ،الموسوعۃ الفقہیۃ:۱۳/۲۷۳)قاعدہ(۲۰۵):{اَلْعَمَلُ بِغَالِبِ الرَّأيِ وَأکْبَرِ الظَّنِّ فِي الأحْکَامِ وَاجِبٌ} ترجمہ: احکام میں غالبِ رائے اور اکبرِ ظن کے مطابق عمل واجب ہوتا ہے۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ، رقم: ۱۲۵۸، القواعد الفقہیۃ:ص۳۰۶)مثال۱: اگر کوئی شخص سفر کی حالت میں ہو ، پانی ختم ہوجائے ،اور کوئی ایسا شخص موجود نہ ہو جو پانی کا پتہ بتلا سکے ، اور غالب رائے یہ ہو کہ پانی قریب ہے، تو تیمم کرنا جائز نہیں ، اور اگر غالب رائے یہ ہو کہ پانی ایک میل یا اس سے زیادہ دور ہے توتیمم کرنا جائز ہے ۔ (بدائع الصنائع:۱/۱۶۹)مثال۲: اگر کسی معاملہ میں جواز یا عدمِ جواز مشتبہ ہو،یا اس میں تحققِ ربا اور عدمِ تحققِ ربا میں شبہ ہو ، او ر غالب گمان یہ ہو کہ وہ معاملہ جائز نہیں ، یا اس میں ربا کا تحقق ہوتا ہے، تو اس طرح کے معاملہ کو ترک کرنا واجب ہے۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۷/۴۹۲)قاعدہ(۲۰۶): {عِنْدَ اِجْتِمَاعِ الْحُقُوْقِ یُبْدَئُ بِالْأہَمِّ} ترجمہ: کئی حقوق کے جمع ہونے کی صورت میں اہم سے آغاز کیا جائے گا۔ (شرح السیرالکبیر:۴/۱۴۴، باب من یکرہ لہ أن یغزو ومن لا یکرہ ذلک، قواعد الفقہ:ص۹۲، القاعدۃ:۱۸۷، شرح السیرالکبیر:۵/۱۰۹، باب ما یختلف فیہ أہل الحرب وأہل الذمۃ من الشہادات والوصایا)