الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
قاعدہ(۸۱): {تَجِبُ مُوَافَقَۃُ الشَّہَادَتَیْنِ لَفْظًا وَمَعْنًی وَمُوَافَقَۃُ الشَّہَادَاتِ الدَّعْویٰ مَعْنًی} ترجمہ: دو شہادتوں کا لفظاً ومعنیً اور شہاداتِ دعوی کا معنیً موافق ہونا ضروری ہے۔ (الدر مختار مع الشامي:۸/۲۱۷، کتاب الشہادات، باب الاختلاف في الشہادۃ ، بیروت ،قواعد الفقہ:ص۶۸، القاعدۃ:۷۷ ، شرح السیر الکبیر:۵/۱۶۹، باب ما یصدق فیہ المسلم علی إسلام الکافر)مثال جزء اول: دوشاہد جو بھی شہادت دیں، ان دونوں کی شہادتیں باعتبارِ لفظ ومعنی باہم موافق ہونا ضروری ہے، ور نہ یہ شہادت قابلِ قبول نہ ہوگی، ہاں! دونوں شہادتیں لفظاً تو مختلف ہوں، مگر باعتبارِ معنی باہم موافق ہوں تو قبولیتِ شہادت پر اس کا کوئی اثر مرتب نہیں ہوگا، مثلاً ایک شاہد اپنی شہادت میں لفظِ نکاح کو ذکرکرے اور دوسرا تزویج کو تو قبولیتِ شہادت پر کوئی اثرنہیں پڑیگا، کیوںکہ اختلافِ لفظ، اختلافِ معنی پر دال نہیں ہے۔مثال جزء ثانی: کسی آدمی نے غصب کا دعوی کیا اور دو مردوں نے اس کے اقرار کی شہادت دی تو یہاں شہادتِ دعویٰ معنیً موافق ہے،معنی ٔ ملکِ غیر میں۔قاعدہ(۸۲): {تَحَکُّمُ الْمَکَانِ أصْلٌ فِي الشَّرْعِ} ترجمہ: جگہ کا حکم لگانا شرعاً دلیل ہے۔ (شرح السیر الکبیر: ۲/۴ ، باب من الأمان الذي یشک فیہ ، قواعد الفقہ:ص۶۸، القاعدۃ:۷۶)مثال: اگر دار الحرب میں کسی آدمی کو دیکھے اوراس کا حال معلوم نہ ہو تو اس کی طرف تیر اندازی مباح ہے، جب تک کہ معلوم نہ ہوکہ وہ مسلمان یا ذمی ہے (یہاں دار الحرب کی وجہ سے حربی کا حکم لگا یاگیا، جب تک کہ اس کے خلاف ظاہر نہ ہو)۔ اور اگر کسی شخص کو دار الاسلام میں دیکھے تو اس کی طرف تیر اندازی حلال نہیں ہوگی، جب تک کہ یہ معلوم نہ ہوکہ وہ حربی ہے (یہاں دار الاسلام کی وجہ سے مسلمان ہونے کا حکم لگایا گیا، جب تک کہ اس کے خلاف ظاہر نہ ہو)۔