الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: زید وعمر نے ملکر بارہ ٹیموں سے پچاس پچاس روپئے جمع کئے ،بعدہٗ انہوں نے ان ٹیموں کا آپس میں مقابلہ کروایا، جن مین سے چھ ٹیمیں کامیاب اور چھ ناکام ہوئیں، پھر ان چھ میں سے تین کامیاب اور تین ناکام ہوئیں، پھران تین کامیاب ٹیموں میں قرعہ اندازی کی گئی، جس میں دو چٹھیاں اچھاـلی گئیں ، جن دو ٹیموں کا نام نکلا ان میں آپس میں مقابلہ ہوا، اور جس ایک ٹیم کی چٹھی بچ گئی اسے بائے (جیت)ملا اور وہ فائنل میں پہنچ گئی، پھر بذریعہ قرعہ اندازی جو دو ٹیمیں منتخب کی گئی تھیں ،ان میں سے کامیاب ہونے والی ٹیم کا فائنل مقابلہ تیسری ٹیم (جسے قرعہ اندازی کی وجہ سے بائے ملا تھا) سے کرایا گیا، اب فائنل جیتنے والی ٹیم کو اول انعام کے طورپر تین سو(300) روپئے ، جبکہ ہارنے والی ٹیم کودوسرے انعام کے طورپر ڈیڑھ سو (150)روپئے دیئے گئے ، اور ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے گیند وغیرہ پچاس(50) روپئے کے لائے گئے ،اور زید و عمر نے سو(100)روپئے بطورِ محنتانہ وصول کئے، اس طرح سے ٹورنامنٹ کے لیے جمع کردہ چھ سو(600) روپئے تقسیم کئے گئے ، ٹورنامنٹ (Tournament) کی یہ صورت جوا اور قمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعاً حرام ہے۔ وفي’’ الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ‘‘ : ومن اللعب المحرم عند الفقہاء : کل لعبۃ فیہا قمار لأنہا من المیسر الذي أمراللہ باجتنابہ فی قولہ تعالی : {یا أیہا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر} ۔(سورۃ المائدۃ :۹۰) (۳۵/۲۶۹،۵/۳۲۴، مکتبہ زکریا دیوبند، سہارنفور،فتاوی حقانیہ: ۲/۴۳۷)قاعدہ(۲۴۸):{کُلُّ مَا أوْجَبَ نُقْصَانَ الثَّمَنِ فِيْ عَادَۃِ التُّجَّارِ فَہُوَ عَیْبٌ} ترجمہ: ہر وہ چیز جو تاجروں کے عرف وعادت میں ثمن میں نقصان ثابت کرے وہ عیب ہے۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۲/۸۴۹، رقم:۱۶۲۸، الہدایۃ:۲/۴۰، باب خیار العیب، القواعد والضوابط الفقہیۃ لأحکام المبیع في الشریعۃ الإسلامیۃ:ص۲۷۱، درر الحکام :۱/۳۴۲، المادۃ:۳۳۸، شرح المجلۃ لسلیم رستم باز)مثال۱: کسی شخص نے بغیر دیکھے گیہوں خریدا ،پھر بعد میں اسے دیکھا تو وہ ردی نکل آیا ، تو اسے خیارِ عیب حاصل ہوگا ، اگر وہ چاہے تو پوری قیمت میں لے لے، یا لوٹادے۔ (درر الحکام:۱/۳۴۳)