الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۳۶۹): {اَلْوَلاَیۃُ الْخَاصَّۃُ أقْوٰی مِنَ الْوَلایَۃِ الْعَامَّۃِ} ترجمہ: ولایتِ خاصہ ولایتِ عامہ سے قوی تر ہوتی ہے۔ (القواعد الکلیۃ : ص۳۵۱ ، قواعد الفقہ : ص۱۳۸ ، رقم : ۳۹۵ ، شرح القواعد الفقہیۃ : ۳۱۱ ، القواعد الفقہیۃ : ص۳۸۴)مثال: اگر صغیر یا صغیرہ کا ولی موجود ہو تو قاضی کو ان دونوں کی ولایتِ تزویج حاصل نہ ہوگی، اسی طرح اگر ان دونوں کا کوئی وصی موجود ہو ، تو قاضی کو ان کے مال میں تصرف کی اجازت نہ ہوگی، کیوں کہ ولی اور وصی کی ولایت ، ولایتِ خاصہ ہے، جب کہ قاضی کی ولایت، ولایتِ عامہ ہے۔اور ولایتِ خاصہ ولایتِ عامہ سے قوی تر ہے، لہذا اس کی موجودگی میں ولایتِ عامہ مفید نہ ہوگی۔ (القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۳۵۸، القواعد الفقہیۃ:ص۳۸۴)ٌقاعدہ(۳۷۰): {اَلْوَلَدُ یَتْبَعُ خَیْرَ الأبَوَیْنِ دِیْنًا وَیَتْبَعُ الأُمَّ فِي الرِّقِّ وَالْحُرِیَّۃِ} ترجمہ: باعتبارِ دین بچہ والدین میں سے اس کے تابع ہوگا جس کا دین بہتر ہو، اوررقیت و حریت میں ماں کے تابع ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۵/۹۰، باب من المرتدین وغیرہم من مشرکي العرب في دار الحرب ، قواعد الفقہ: ص۱۳۸، القاعدۃ:۳۹۶ ، شرح السیر الکبیر:۱/۱۸۰، باب الأمان، دار الکتب العلمیۃ بیروت، ۱/۱۰۸، باب الشہید وما یصنع بہ)مثال: اگرکوئی مسلمان کسی کتابیہ سے شادی کرے، اور اس سے اولاد ہوں تو وہ اولاد، مسلمان کے تابع ہوکر مسلمان ہوںگی، کیوں کہ مسلم دیناً خیر الابوین ہے۔اور اگر کسی غلام نے کسی آزاد عورت سے شادی کی اور اس سے اولاد ہوئیں، تو وہ اولادماں کے تابع ہو کر آزاد شمار ہوںگی۔اور اگر کوئی آزاد شخص کسی باندی سے نکاح کرے اور اس سے اولاد ہوں ، تو وہ ماں کے تابع ہوکر غلام ہوں گی۔