الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مفہوم کی دو قسمیں : (۱)موافق (۲)مخالفموافق : لفظ سے مسکوت عنہ کا حال، موافقِ منطوق مفہوم ہو۔مخالف : لفظ سے مسکوت عنہ کا حال، مخالفِ منطوق مفہوم ہو۔ (نور الانوار: ص۱۵۷)مثال: اگر کوئی شخص کہے: ’’ جاء ني زید‘‘ میرے پاس زید آیا ،اور اس نے عمرو کی آمد سے خاموشی اختیارکی ہو،تواس سے عمرو کے نہ آنے پر استدلال کرنا صحیح نہیں ہے۔ (نور الانوار: ص۱۵۸)قاعدہ (۲۷۷): {لا یَجُوْزُ أنْ یَثْبُتَ فِي التَّابِعِ حُکْمٌ آخَرُ سِوٰی الثَّابِتِ فِیْمَنْ ہُوَ الأصْلُ} ترجمہ: تابع میں حکمِ اصل کے سوا کسی اور حکم کا ثابت ہونا جائز نہیں ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۹۶، باب الاسترقاق علی المسلمین ، قواعد الفقہ:ص۱۰۹، رقم القاعدۃ:۲۶۶)مثال: مجاہدین امیر لشکر کے تابع ہوتے ہیں، اگر امیر نے کسی مقام پر اقامت کی نیت کی تو تمام مجاہدین پوری نمازیں ادا کریں گے اور اگر امیر نے اقامت کی نیت نہیں کی تو تمام مجاہدین قصر ہی کریں گے۔ یہی کچھ حال بیوی کا ہے جب کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ سفر میں ہو۔قاعدہ(۲۷۸): {لا یَجُوْزُ تَرْکُ الْوَاجِبِ لِلاسْتِحْبَابِ} ترجمہ: استحباب کی خاطر ترک واجب جائز نہیںہے ۔ (شرح السیر الکبیر:۴/۲۳۲، باب المفاداۃ بالأسراء وغیرہ من الأموال ، قواعد الفقہ:ص۱۰۹، رقم القاعدۃ:۲۶۷)مثال: کسی بھی عملِ مستحب کے لئے واجب کا ترک کرنا جائز نہیں ہے، جیسے صف کی درستگی قریب بواجب یعنی سنتِ مؤکّدہ ہے، اور قوم وامام دونوں مسجد میں موجود ہوں اور امام محراب سے قریب ہو ،نیزتمام لوگ صف لگا کر پہلے سے بیٹھے ہوئے ہوں، تو جب مکبّر حیّ علی الفلاح کہے، اس وقت نماز کے لئے کھڑا ہونا مستحب ہے، لیکن اگر یہ بات نہ ہو، جیسا کہ آج کل ہمارا حال ہے تو اس استحباب پر عمل نہیں کیا جائے گا، کیوںکہ حی علی الفلاح پر کھڑے ہونے کی صورت میں تسویۃ الصفوف (صفوں کو سیدھا کرنا) نہیں ہوسکے گا،اور ادھر نماز