الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۳۵): {اَلْحُکْمُ یَدُوْرُ مَعَ عِلَّتِہٖ عَدْماً وَوُجُوْبًا} ترجمہ: حکم عدماً ووجوباً اپنی علت پر دائر ہوتا ہے۔ (القواعد الفقہیۃ:ص۲۷۲، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ: ۲/۷۱۶، رقم :۱۱۸)مثال۱: شراب حرام اور نجس ہے، لیکن جب یہ شراب سرکہ بن جائے تو وہ پاک و حلال ہے، اسی طرح شیرۂ انگور پاک وحلال ہے ، لیکن جب وہ شراب بن جائے تو ناپاک وحرام ہے ۔ (القواعد الفقہیۃ لعلی أحمد الندوي:ص۳۸۸)مثال۲: نابالغ بچہ، بیہوش اور مجنون، احکام شرعیہ کے مکلف نہیں ہیں، لیکن جب یہ علل زائل ہوجائیں گی، تو وہ احکام شرعیہ کے مکلف ہوں گے ۔ (القواعد الفقہیۃ:ص ۳۸۸)قاعدہ(۱۳۶): {اَلْخَاصُّ مُبَیَّنٌ فَلا یَلْحَقُہُ الْبَیَانُ} ترجمہ : خاص واضح ہوتا ہے، اس لئے بیان اس کو لاحق نہیں ہوگا ۔ (قواعد الفقہ:ص۷۹، القاعدۃ:۱۲۵)مثال : اللہ تعالیٰ کافرمان : {فاقرأوا ما تیسر من القرآن} جو کچھ تمہیں قرآنِ کریم میں سے آسان لگے اسے پڑھو ،خاص ہے ، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد : ’ ’ لا صلاۃ إلا بـفـاتـحــۃ الکتاب‘‘بلاقرأتِ سورۂ فاتحہ کوئی نماز درست نہیں ۔ اس خاص کیلئے بیان نہیں ہوسکتا، یعنی سورۂ فاتحہ کی قرأت کو فرض قرار نہیں دیا جاسکتا، کیوںکہ خاص واضح ہوتاہے اور واضح کیلئے کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہوتی ۔قاعدہ(۱۳۷): {خَبَرُالْوَاحِدِ إذَا وَرَدَ مُخَالِفًا لِنَفْسِ الأصُوْلِ لَمْ یُقْبَلْ} ترجمہ : خبرِ واحد جب نفسِ اصول کے مخالف بن کر وارد ہو تو قبول نہیں ہو تی۔ (قواعد الفقہ:ص۷۹، القاعدۃ:۱۲۶، أصول الشاشي:ص؍۷۶)