الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: سفر علتِ قصر ہے ،کہ چار رکعتوں والی نماز دو رکعتوں میں تبدیل ہو جاتی ہے، اور مشقت و تکلیف کو دور کرکے راحت رسانی،حکمِ قصر کی حکمت ہے، حکم قصر نفسِ سفر سے ثابت ہوگا، خواہ مسافر کو مشقت لاحق ہو یانہ ہو، نیز انعدام حکمت، انعدام حکم کو مستلزم نہیںہوتا،جبکہ انعدام علت، انعدام حکم کو مستلزم ہوتا ہے۔نوٹ: علامہ اشرف علی تھانویؒ نے اس قاعدہ کو بڑے جامع انداز میں بیان فرمایا ہے کہ مدار حکم علت ہے، نہ کہ حکمت، ہمیں حکم پر عمل پیرا ہونے کا حکم ہے، نہ کہ طلب حکمت کا، یہی بندگی و عبادت ہے اور یہی اطاعت و فرماں برداری ہے۔(۳۶){اَلأَصْلُ أَنَّہٗ یُفَرَّقُ بَیْنَ الْعِلْمِ إذَا ثَبَتَ ظَاہِرًا وَبَیْنَہٗ إذَا ثَبَتَ یَقِیْنًا} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ علمِ ثابت بالظاہر اورعلمِ ثابت بالیقین دونوں کے درمیان فرق کیاجائے گا۔مثال اول: جس شی ٔ کا علم یقینی ہو، اس کے مطابق عمل واعتقاد دونوں واجب ہو تے ہیں؛ اور جو شی ٔظاہر اً ثابت ہو، اس کے مطابق عمل تو واجب ہو تاہے، مگر اعتقاد واجب نہیں ہوتا؛ جیسے صلواتِ خمسہ کا ثبوت دلیل یقینی سے ہے، لہٰذا عمل واعتقاددونوں واجب ہیں ،اور وتر کا ثبوت دلیل ظاہر سے ہے، اس لئے عمل تو واجب ہے، لیکن اعتقاد واجب نہیں۔فائدہ: یہاں ’’واجب‘‘ بمعنی فرض ہے۔مثال ثانی: کانوں کا رأس میں سے ہونا ظاہراً معلوم ہے، ان دونوں کے مسح کو فرض مسح کے قائم مقام قراردینا درست نہیں؛ کیوںکہ مسحِ رأس علم یقینی سے ثابت ہے ۔ {وامسحوا برء وسکم} ۔ (المائدۃ :۶)مثال ثالث: حطیم کعبہ کا بیت اللہ میں داخل ہونا ظاہراً معلوم ہے، لہٰذا نماز میں بیت اللہ کی طرف پشت کرکے ، اس کی طرف رخ کرنا جائز نہ ہوگا،کیوں کہ توجہ الی البیت کی فرضیت یقینا ثابت ہے: {وحیث ما کنتم فولّوا وجوہکم شطرہٗ}۔ (البقرۃ:۱۵۰)