الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: کسی شخص نے کوئی مکان خریدا تو وہ اس راستے کا بھی مالک ہوگا، جس سے مکان تک رسائی ممکن ہے۔قاعدہ(۳۵۱): {مَوَاضِعُ الضَّرُوْرَۃِ مُسْتَثْنَاۃٌ أبَدًا} ترجمہ: مواقعِ ضرورت ہمیشہ مستثنی ہوا کرتے ہیں۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۲/۹۸۷، رقم:۲۵۴۶)مثال۱: اگر کوئی عورت طلاق یا وفات کی عدت گذار رہی تھی، اور دوران عدت وہ بیمار ہوگئی، تو دوا وعلاج کے لیے ڈاکٹر کو گھر ہی پر بلا لیا جائے، البتہ اگر طبیعت زیادہ خراب ہو اور کوئی مسلمان دیندار ،تجربہ کار ڈاکٹر یا حکیم ہسپتال میں داخل کرکے دوا وعلاج کا مشورہ دے، اور اس کی شدید ضرورت بھی ہو، تو بقدر ضرورت گھر سے باہر نکلنے اورہسپتال میں داخل ہوکر دوا وعلاج کرانے کی گنجائش ہے، کیوں کہ دورانِ عدت اگرچہ عورت کے لیے شرعاً شوہر کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، مگر فقہاء نے مواضعِ ضرورت کو اس سے مستثنی فرمایا ہے۔ (شامي:۵/۱۸۰، کتاب الطلاق، فصل في الإحداد، البحر الرائق :۴/۲۵۶؍۲۵۸، کتاب الطلاق، فصل في الاحداد، فتاوی رحیمیہ: ۸/۴۲۳)مثال۲: امیرلشکر نے مجاہدین کو فوجی چھاؤنی سے نکلنا منع کردیا ہو، اور جانوروں کے لیے چارہ کی ضرورت پڑجائے ، تو اس صورت میں مجاہدین کا فوجی چھاؤنی سے نکلنا جائز ہوگا ، کیوں کہ مواقعِ ضرورت اس ممانعت سے مستثنی ہیں۔ (شرح کتاب السیر الکبیر:۱/۱۲۴)مثال۳: غلام کے لیے آقا کی اجازت کے بغیر جہاد میں نکلناجائز نہیں ، لیکن جب امیر المؤمنین کی طرف سے نفیرِ عام کا اعلان ہو ، اور مسلمانوں کے لیے مشرکین کے شر کو دفع کرنا ضروری ہو، تو غلام اس صورت میں نکل سکتا ہے ، کیوں کہ یہ موقعِ ضرورت ہے۔ (سیر کبیر: ۱/۱۳۸)مثال۴: ختنہ کرنے والے شخص کا ستر کو دیکھنا جائز ہے، کیوں کہ یہ موقعِ ضرورت ہے۔ (الأشباہ للسیوطي:۱/۲۱۶) اسی طرح دایہ (انا) اور ڈاکٹر کا عورت یا مریض کے ستر کو بقدرِ ضرورت دیکھنا جائز ہے ، کیوں کہ یہ مواقعِ ضرورت ہیں، جو مستثنی ہیں۔