الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال : گانا بجانا ، نوحہ ، طبلہ اور موسیقی وغیرہ پر عقدِ اجارہ شرعاً جائز نہیں ہے ،اس لیے کہ گانا بجانا اور موسیقی وغیرہ اسلام میں حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، اور گناہ پر اجرت لینا جائز نہیں ۔ اسی طرح نر کو مادہ پر چڑھا نے کی اجرت لینا بھی حرام ہے ۔ (المبسوط للسرخسي:۱۶/۳۷، ۳۸، باب الإجارۃ الفاسدۃ، الاختیار لتعلیل المختار:۲/۳۱۸، فصل فساد الإجارۃ، ردالمحتار:۹/۷۵،کتاب الإجارۃ ، مطلب في الاستئجار علی المعاصي، البحرالرائق: ۸/ ۳۲؍۳۴،کـتاب الإجـارۃ ، باب الإجارۃ الفـاسـدۃ، الفتاوی الولوالجیۃ:۳/۳۳۳،کتاب الإجارۃ ، الفصل الأول فیما تجوز الإجارۃ وفیما لا تجوز إلی آخرہ، نصب الرایۃ:۴/۳۳۱، باب الإجارۃ الفاسدۃ ، سنن أبيداود:ص۴۸۶،کتاب البیوع، باب في عسب الفحل، صحیح البخاري:۱/۳۰۵، کتاب الإجارۃ ، الجامع الصغیر في أحادیث البشیر النذیر:۲/۲۸۶، رقم الحدیث:۴۶۵۴، المبسوط للسرخسي:۱۶/ ۴۱، باب الإجارۃ الفـاسدۃ ، فتح القدیر:۹/۱۰۰،کتاب الإجارات ، باب الإجارۃ الفاسـدۃ ، رد المـحتـار:۹/۷۵،کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ، قبیل مطلب في الاستئجار علی المعاصي، مجمع البحرین:۳۸۶، فصل فیما یجوز من الإجارۃ وما یفسد منہا)فائدہ: کسی حرام کام کے لیے عقدِ اجارہ کرناشرعاً جائز نہیں ہے ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ: ۸/۳۶۴)قاعدہ(۹۳): {اَلتَّعَامُلُ بِخِلافِ النَّصِّ لا یُعْتَبَرُ} ترجمہ: خلافِ نص تعامل غیر معتبر ہے۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۲/ ۶۸۹، رقم المادۃ:۶۱۲)مثال: آٹا پیسنے کی اجرت میں آٹا لینا درست نہیں ، اسی طرح اگر کاشتکار کھیت کاٹنے کے لیے مزدوروں کو اس شرط پر مقرر کرلے، کہ تم لوگ میرے دھان کاٹ کر ،میرے گھر لادو، گاہنے کے بعد جتنا دھان ہوگا اس کا ساتواں یا دسواں حصہ اجرتاً تم کو دیدوں گا، اسی طرح سروا(سِلاّ) چنوانے کے لیے مزدوروں کو اس شرط پر مقرر کرلے کہ جتنا کچھ چنوں گے ، اس کا نصف یا تہائی حصہ اجرت میں دیدوں گا ، درست نہیں ہے، خواہ کسی علاقے میں اس طرح کا تعامل مروج ہو ۔کیوں کہ یہ تعامل خلافِ نص (حدیث قفیزِ طحّان) ہے۔ (فتاوی محمودیہ :۲۵/ ۱۷۹، ۱۸۴، مکتبہ محمودیہ ہاپوڑ روڈ میرٹھ ، یوپی،فتاوی حقانیہ: ۶/۲۶۹)