الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: ضمانِ عُدوان(زیادتی کا تاوان) کی دوہی صورتیںہیں:اگر ضائع کردہ شئی مثلی ہے تواس کا ضمان، مثلِ صوری سے واجب ہوتاہے،مثلاًاگر انڈا توڑدیا تو اس کا ضمان انڈے سے واجب ہوگا ، اور ضمان میں اداکیا جانے والا انڈا مضمون انڈے کا مثلِ صوری و معنوی ہے۔ اور اگر ضائع کردہ شیٔ کی مثلِ صوری نہ ہو تو اس کا ضمان مثلِ معنوی (قیمت) سے واجب ہوتا ہے، یہ ایک اصو ل ہے ۔ اب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت یہ ہے ،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ لا تَصُرُّوْا الإبِلَ وَ الْغَنَمَ فَمَنِ ابْتَاعَہَا بَعْدَ ذٰلِکَ فَہُوَ بِخَیْرِ النَّظْرَیْنِ بَعْدَ أنْ یَحْلِبَہَا إنْ رَضِیَہَا أمْسَکَہَا وَإنْ سَخَطَہَا رَدَّہَا وَصَاعًا مِنْ تَمَرٍ أیْ مَکَانَ اللَّبَنِ‘‘ اونٹنیوں اور بکر یوں کے تھنوں کو نہ باندھو، پس جس شخص نے اس طرح کی اونٹنی یا بکری خریدی تو دودھ دوہنے کے بعد اس کو دوباتوں میں سے ایک کا اختیار ہوگا، اگر وہ اس سے راضی ہے تو اس کو روک لے اوراگر وہ اس کو ناپسند کرے تو اس کو واپس کردے ، اور دودھ کی جگہ ایک صاع چھوہارے دے ۔ اس روایت میں ایک صاع کھجور کا،دودھ کا ضمان ہونا معلوم ہوتا ہے، جب کہ ایک صاع کھجور، دودھ کا مثلِ صوری ہے اور نہ مثلِ معنوی۔ نیز یہ خلافِ عقل و قیاس بھی ہے کہ خریدار نے جو دودھ دوہا، وہ چاہے جتنا بھی ہو، اس کا ضمان محض ایک صاع کھجور واجب ہو، اس لئے ہمارے اصحاب نے اس خبرِ واحد کوترک کردیا۔ (اصول الشاشی: ص؍۷۶)قاعدہ(۱۳۸): {خَبَرُ الْوَاحِدِ حُجَّۃٌ لِلْعَمَلِ بِہٖ فِي بَابِ الدِّیْنِ} ترجمہ: خبرِ واحد، بابِ دین میں اس کے مطابق عمل کے لئے حجت ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۴/۱۸۷، باب ما لا یکون لأہل الحرب من إحداث الکنائس والبیع وبیع الخمور، قواعد الفقہ:ص۷۹، القاعدۃ:۱۲۷، أصول الشاشی:ص؍۷۸)مثال: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلالِ رمضان کے ثبوت میں ایک اعرابی کی شہادت کو قبول فرمایا ، کیوںکہ ثبوتِ ہلالِ رمضان سے ایک امرِدینی (روزہ) ثابت ہوتا ہے۔ (اصول الشاشی: ص ؍۷۸)