الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: مجاہدین نے کسی کافرسے کہا: ہم نے تم کو امان دے دی اس شرط پر کہ تم ہماری رہنمائی کرو گے ، اب یہ کلام اس بات پردلیل نہیں کہ اگر رہنمائی نہیں کروگے تو تمہیں امان نہیں ہے، کیوں کہ یہ محتمل ہے اور محتمل منصوص کا معارض نہیں ہوتا۔وضاحت: مثال ہذا میں ’’ آمَنَّاک علیٰ أن تدلنا‘‘ منصوص ،اور’’ إن لم تدلنا فلا أمان لک‘‘محتمل ہیں۔قاعدہ(۳۲۸): {اَلْمَرْأَۃُ تَابِعَۃٌ لِلزَّوْجِ فِي الْمَقَامِ ، وَالزَّوْجُ لا یَکُوْنُ تَابِعًا ِلإمْرَأَتِہٖ} ترجمہ: اقامت میں عورت، شوہر کے تابع ہوگی؛ شوہر، عورت کے تابع نہیں ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۵/۵۰، باب بیان الوقت الذي یتمکن المستأمن منہ من الرجوع إلی أہلہ والوقت الذي لا یتمکن فیہ من الرجوع ، قواعد الفقہ :ص۱۲۰، القاعدۃ:۳۱۳ ، شرح السیر الکبیر:۱/۲۳۷)مثال: مستأمِنہ (جس عورت نے دار الاسلام میں پناہ لے رکھی ہے) نے دار الاسلام میں کسی مسلمان یا ذمی سے نکاح کرلیا تو وہ ذمیہ ہوگی اب وہ دارالحرب نہیں لوٹ سکتی، برخلاف مستامن ( وہ شخص جس نے دار الاسلام میں پناہ لے رکھی ہے) کے ، کہ اگر وہ دار الاسلام میں کسی ذمیہ سے شادی کرلے تو وہ دار الحرب لوٹ سکتا ہے، کیوںکہ اقامت میں عورت شوہر کے تابع ہوتی ہے، نہ کہ شوہر عورت کا۔فائدہ: قاعدۂ مذکورہ سے معلوم ہوا کہ اگر اٹالی نژاد لڑکی انڈیا نژاد لڑکے سے شادی کرلے، تووہ اقامت میں اپنے شوہر کے تابع ہوکر انڈین ہی کہلائے گی، یعنی جو نیشنلیٹی لڑکے کی ہے وہی لڑکی کی ہوگی، اسے غیر ملکی نہیں کہا جائے گا۔قاعدہ(۳۲۹): {اَلْمَرْأُ مُوَاخَذٌ بِإقْرَارِہٖ} ترجمہ: آدمی کا اپنے اقرار کے سبب مواخذہ ہوتا ہے۔ (درر الحکام :۱/۷۹، المادۃ :۷۹ ، قواعد الفقہ :ص۱۲۰، القاعدۃ:۳۱۴ ، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ: ۲۳۱۸، القواعد الکلیۃ:ص۳۲۶)