الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
فائدہ: وہ تمام حقوق جن کی مشروعیت اصالۃً نہیں بلکہ صاحبِ حق سے کسی ضرر کو دور کرنے کے لیے ہوتی ہے، مثلاً حقِ شفعہ وغیرہ ، اس طرح کے حقوق پر عوض کا لینا شرعاً جائز نہیں ہے، البتہ جو حقوق نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہوں اور ان سے مالی منفعت متعلق بھی ہوچکی ہو، اور عرف میں ان کا عوض لینا مروج ومعروف بھی ہو چکا ہو، نیز ان کی حیثیت محض دفعِ ضرر کی نہ ہو اور نہ وہ شریعت کے عمومی مقاصد ومصالح سے متصادم ہوں ، ایسے حقوق پر عوض حاصل کرنا جائز اور درست ہے۔ (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے:ص۱۱۸) قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم :’’ من سبق إلی ما لم یسبقہ إلیہ مسلم فہو لہ‘‘۔ (سنن أبي داود:ص۴۳۷، بحوث في قضایا فقہیۃ معاصرۃ للشیخ المفتي تقي العثماني:ص۱۲۱،۱۲۲، الفقہ الإسلامي وأدلتہ للدکتور وہبۃ الزحیلي:۴/۲۸۶۱)قاعدہ(۱۲۸): {اَلْحَقِیْقَۃُ تُتْرَکُ بِدَلَالَۃِ الْحَالِ وَتُتْرَکُ بِدَلَالَۃِ الِاسْتِعْمَالِ وَالْعَادَۃِ} ترجمہ: دلالتِ حال اوردلالتِ استعمال و عادت سے حقیقت متروک ہوتی ہے ۔ (قواعد الفقہ:ص۷۸، القاعدۃ:۱۲۰، شرح القواعد:ص۲۳۱، درر الحکام:۱/۴۸ ، المادۃ:۴۰ ،أصول الشاسي:ص؍۲۸)مثال: اگر کسی شخص نے یہ قسم کھائی کہ وہ گوشت نہیں کھائے گا ،تو خنزیر اور آدمی کے گوشت کو کھانے سے وہ حانث نہیں ہوگا، اس لئے کہ لوگوں کا تعامل اس پر واقع نہیں ہے، کیوں کہ عادۃً ان دونوں کا گوشت نہیں کھایا جاتا ۔ اور اگر کسی شخص نے کسی کو گوشت خرید نے کا وکیل بنایا ،درانحالانکہ مؤکل مسافر ہے، تو اس کی توکیل پکے پکائے گوشت پر واقع ہوگی اور اگر مؤکل حالتِ اقامت میں ہے تو اس کی یہ توکیل کچے گوشت پر واقع ہوگی۔ (اصول الشاسی:ص؍۲۸)