الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
بھی تصدیق نہیں کی جائے گی، لیکن اگر دوسرے دو مسلمان اس بات کی گواہی دیں کہ ہاں اس مسلمان نے اس حربی کو امان دی ہے تو اب وہ آمن ہوگا، کیوں کہ ثابت بالبرہان، ثابت بالعیان کی مانند ہوتا ہے۔قاعدہ(۱۰۶): {اَلثَّابِتُ بِالضَّرُوْرَۃِ یَتَقَدَّرُ بِقَدْرِہَا} ترجمہ: جو چیز ضرورۃً ثابت ہو، وہ بقدرِ ضرورت ہی ثابت ہوتی ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۷۰، باب أمن الرسول والمستأمن ، ترتیب اللآلي:ص۵۷۴، القواعد الفقہیۃ: ص۱۷۷، قواعد الفقہ:ص۷۴، القاعدۃ:۱۰۰، جمہرۃ القواعد:۲/۹۱۵، القاعدۃ:۲۱۱۹، الأشباہ لإبن نجیم :ص۳۰۹) مثال: کوئی شخص بھوک سے اس قدر نڈھال ہو کہ جان جانے کا خطرہ ہو اور بھوک مٹانے کے لئے کوئی شی ٔ مباح موجود نہ ہو تو اس کے لئے شیٔ حرام کا استعمال اسی قدر جائز ہوگا، جس سے وہ اپنی جان بچا سکے، اور اگر اس مقدار سے زائد تناول کرتا ہے تو گناہ گار ہوگا۔ (الأشباہ:ص۳۰۹)قاعدہ(۱۰۷): {اَلثَّابِتُ بِالْعُرْفِ کَالثَّابِتِ بِالنَّصِّ} ترجمہ: جو چیز عرفاً ثابت ہو وہ اس چیز کی طرح ہے جو نص سے ثابت ہے۔ (شرح کتاب السیر الکبیر:۱/۱۲۰، شرح القواعد الفقہیۃ:ص:۲۴۱، قواعد الفقہ:۷۴)مثال۱: اگر کوئی شخص کپڑا فروشوں کے علاقے میں کوئی دکان خریدے،تو اس کے لیے اس دکان میں حدادی (لوہاری)، طباخی ، یا ہر ایسا کام کرناجو اس کے پڑوسی کے لیے تکلیف کا سبب ہو، جائز نہیں ہے۔ (شرح القواعد الفقہیۃ: ۲۴۱، تحت المادۃ:۴۵ )مثال۲: زندہ مرغیوں کو وزن کرکے فروخت کرنا یہ بھی عرف کی وجہ سے جائز ہے ۔ (فتاوی قاضی:ص ۱۰۲، کتاب البیوع)قاعدہ(۱۰۸): {اَلثَّابِتُ بِیَقِیْنٍ لا یَزُوْلُ بِالشَّکِّ} ترجمہ: جو چیز یقین سے ثابت ہو وہ شک سے زائل نہیں ہوگی۔ (بدائع الصنائع :۴/۵۲، کتاب الإجارۃ ، دار الکتاب دیوبند)