الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اسی طرح بوقتِ ضرورت اجنبی مرد اجنبیہ عورت کا،اور اجنبیہ عورت اجنبی مرد کا علاج کرسکتی ہے، بشرطیکہ ستر کا اہتمام ہو ، اوراس صورت میں صرف بقدرِ ضرورت موضعِ مرض ہی کو دیکھنے کی اجازت ہوگی،جیسا کہ علامہ قاضی زادہ حنفیؒ فرماتے ہیں: طبیب وڈاکٹر یا نرس کے لیے ضرورتاً مریض (عورت یامرد) کے مرض کی جگہ کو دیکھنا جائز اور درست ہے، اور مناسب یہ ہے کہ اجنبی مرد کسی عورت کو اس مرض کا علاج سکھلادے، کیوں کہ نظرِ جنس الی الجنس (عورت کا عورت کے ستر کو دیکھنا) اسہل واخف ہے ، بہ نسبت اجنبی مرد کا عورت کے ستر کو دیکھنے کے، اور ڈاکٹر ونرس حتی الامکان اپنی نگاہیں ستر سے نیچی رکھیں،اور موضعِ علاج کے سوا دوسری جگہوں پر بلاضرورت نظریں نہ ڈالیں، اور جب علاج مکمل ہوجائے تو مواضعِ ستر کو ڈھانپ دیں۔ اور مریض کوبھی چاہیے کہ مواضعِ ستر کو زائد از ضرورت نہ کھولے، کیوں فقہ کا قاعدہ ہے: {ما أبیح للضرورۃ یقدر بقدرہا}۔ (أحکام الجراحۃ الطبیۃ :ص۵۷۴- ۵۷۸)ٌقاعدہ(۳۵۲): {اَلْمَوَاعِیْدُ بِصُوَرِ التَّعَالِیْقِ تَکُوْنُ لازِمَۃً} ترجمہ: بصورت تعالیق وعدے بھی لازم ہوتے ہیں ۔ (درر الحکام :۱/۸۷ ، المادۃ :۸۴ ، شرح القواعد:ص۴۲۵ ، قواعد الفقہ :ص۱۳۱، القاعدۃ:۳۶۱)مثال: زیدنے بکرسے کہا کہ تم اپنی یہ دکان عمرو کوبیچ دو، اگر عمروقیمت ادا نہ کرے، تووہ قیمت میں ادا کر دوںگا،بکر نے عمروکو اپنی دکان فروخت کردی اور عمرو نے قیمت ادا نہیں کی، تو زید پر اس قیمت کا اداکرنا لازم ہوگا۔قاعدہ(۳۵۳): {اَلْمَوَاعِیْدُ تَجُوْزُ قِیَاسًا وَاِسْتِحْسَاناً} ترجمہ: مواعید(عقد ِاستصناع) قیاساً واستحساناً جائز ہے۔ (المبسوط:۱۲/۱۶۷)مثال: آج کل بلڈنگ کے تعمیر ہونے سے پہلے ہی اس کے فلیٹس (Flats) کی خرید وفروخت شروع ہوجاتی ہے، اورضروری پیمنٹ کی ادائیگی کی وجہ سے وہ فلیٹ بکنگ کرنے والوںکی ملک سمجھے جاتے ہیں، جب کہ بلڈر کی طرف سے فلیٹس کا قبضہ کام مکمل ہونے کے بعد ہی دیا جاتا ہے، اس لئے