الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اجازت کے بغیر آپریشن کیا تو وہ ضامن ہوگا ،اس کی نظیر فتاوی ہندیہ کی یہ عبارت ہوسکتی ہے۔ ’’رجل او امرأۃ قطع الأصبع الزائدۃ من ولدہ قال بعضہم لایضمن ولہما ولایۃ المعالجۃ وہو المختار ولو فعل ذالک غیر الاب والام فہلک کان ضامنا ‘‘۔ (الفتاوی الہندیۃ:۵/۳۶۰) (۴) بعض اوقات مریض پر بے ہوشی طاری ہوتی ہے وہ اجازت دینے کے لائق نہیں ہوتا ہے، اور اس کے اعزہ زیر علاج مقام سے بہت دور ہوتے ہیں، ان سے فی الفور رابطہ قائم نہیں کیا جاسکتا ہے، ایسی صورت میں اگر ڈاکٹر کی رائے میں آپریشن ضروری ہے، اور تاخیر ہونے میں اس کے نزدیک مریض کی جان یا عضو کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، نیز غالب گمان یہ ہے کہ اگر آپریشن کردیا جائے تو جان بچ سکتی ہے، یا ضائع ہونے والے عضو کی حفاظت ہوسکتی ہے تو ڈاکٹر کو مریض یا اس کے اعزہ کی اجازت کے بغیر آپریشن کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ آپریشن ناکام ہونے کی صورت میں، ڈاکٹر پر کسی قسم کا تاوان لازم نہیں ہوگا، اس لئے کہ ڈاکٹر کا یہ عمل انسان کی جان یا اس کے عضو کے تحفظ کی خاطر وجود میں آیا، جو مصلحت شرعیہ ہے اس پر ضمان کا واجب کرنا اصول شرع کے خلاف ہے۔محور دوم (۱) ایڈز ایک مہلک بیماری ہے، جس سے جسم انسانی کا دفاعی نظام تباہ ہو کر رہ جاتا ہے اور اس کے بعد انسان بہت جلد مختلف موذی و خطرناک بیماریوں کا شکار ہو کر دم توڑ دیتا ہے، یہ مرض متعدی بھی ہے، اگر ضروری احتیاطیں ملحوظ نہ رکھی گئیں اور گھروالوں یا متعلقین سے اس مرض کو پوشیدہ رکھاگیا تو پورے خاندان کے اس قاتل مرضب سے متاثر ہونے کا امنکان ہے جو ضرر عام ہے اور افشاء کی صورت میں مریض کے اچھوت بن کر رہ جانے کا ضرر ، ضرر خاص ہے۔ جب کہ قاعدہ فقہیہ یہ ہے کہ ضرر عام کو رفع کرنے کے لئے ضرر خاص کو براداشت کیا جائے گا۔ (الأشباہ والنظائر:ص۱۴۱)اس لئے ایڈز کے مریض پر لازم ہے کہ اپنے گھر والوں یا متعلقین کو اس مرض سے مطلع کرے۔