الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اسی طرح فرمانِ باری تعالیٰ:{فلا تظلموا فیہن أنفسکم}۔’’ سو ان (اشہر حرم:ذو القعدہ، ذوالحجہ، محرم، اوررجب) میں اپنے اوپر ظلم مت کرو‘‘۔ ( سورۂ توبہ:۳۶) یہ اس پردال نہیں ہے کہ غیر اشہر حرم میں اپنے اوپر ظلم کرنا مباح ہے۔فائدہ: جو چیز لفظ سے مفہوم ہوتی ہے، اس کی دوقسمیں ہیں: یا تو وہ چیز صریح لفظ سے مفہوم ہوگی، یعنی محلِ نطق میں لفظ اس پر دال ہوگا یا وہ چیز صریح لفظ سے مفہوم نہ ہوگی، بلکہ لفظ بلامحلِ نطق میں اس پر دال ہوگا؛ پہلی کو منطوق اور دوسری کو مفہوم کہاجاتا ہے۔پھر منطوق کی دو قسمیں ہیں : (۱) صریح (۲) غیر صریح۔ مدلول مطابقی اور مدلول تضمنی کو صریح اور مدلول التزامی کو غیر صریح کہتے ہیں۔مفہوم کی بھی دوقسمیں ہی ں : (۱) مفہوم موافق(۲) مفہوم مخالف ۔مفہوم موافق : لفظ سے اثبات اور نفی میں منطوق کے موافق، مسکوت عنہ کا حال مفہوم ہو، یعنی منطوق اگر مثبت ہے تو مسکوت عنہ بھی مثبت ہو، اور منطوق اگر منفی ہے تو مسکوت عنہ بھی منفی ہو۔مفہوم مخالف : لفظ سے منطوق کے مفہوم کے خلاف، مسکوت عنہ کا حال مفہوم ہو، یعنی منطوق اگر مثبت ہو تو مسکوت عنہ منفی ہو ،ا ور منطوق اگر منفی ہوتو مسکوت عنہ مثبت، پھر یہ مفہوم اگر اسم علم سے مفہوم ہو تو اس کو مفہوم لقب ، اسم شرط سے مفہوم ہو تو مفہوم شرط اور وصف سے مفہوم ہو تو مفہوم وصف کہلاتا ہے۔ فتامل! ( رحمانی)ٌقاعدہ(۳۴۱): {اَلْمُقِرُّ مَتی صَارَ مُکَذَّباً فِيْ إقْرَارِہ یَبْطُلُ حُکْمُ إقْرَارِہٖ} ترجمہ: جب مقِر اپنے اقرارمیں جھٹلایا جائے تو اس کے اقرارکا حکم باطل ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۴/۱۱۲،باب فداء العبد الغصب والعاریۃ وغیر ذلک ، قبیل باب ما لا یکون فیئاً،الأشباہ والنظائر، قواعد الفقہ :ص۱۲۷، القاعدۃ:۳۴۳)مثال: زیدنے اقرار کیا کہ بکر کے میرے ذمہ دس ہزار روپئے قرض ہیں، اور بکراسے جھٹلاتے ہوئے یوں کہے کہ میرا تیرے اوپر کوئی قرض نہیں ہے، تو جھوٹا ہے، تو زیدپربکر کے دس ہزار روپئے لازم نہیں ہوں گے۔