الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
عرض مصنف الحمد لمن أنزل:{فلو لا نفر من کل فرقۃ منہم طائفۃ لیتفقہوا في الدین ولینذروا قومہم إذا رجعوا إلیہم لعلہم یحذرون} والصلوٰۃ والسلام علی من قال : ’’من یرد اللہ بہ خیرا یفقہہ في الدین ‘‘۔ وعلی اٰلہ وأصحابہ الہادین المہتدین؛ أمابعد! یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسلامی علوم میں فقہ اسلامی کے اصول وقواعد کو بنیادی اور اساسی مقام حاصل ہے۔ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اجماع امت اور قیاس جیسے عظیم مأخذ پر رواج پانے والا یہ فن؛ دین کی اصل اور اس کے ستون کادرجہ رکھتا ہے۔ دین اسلام ایک مکمل دستور زندگی اور ضابطۂ حیا ت ہے، اس میں ہر زمانے کے تقاضوں کے نت نئے مسائل اور حوادث کا حل موجود ہے؛ اسی لئے :{إنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الإسْلام} فرمانے والی ذات نے خود اسلام کے پیرو کاروں میں ایسے عظیم اساطین علم وفضل پیدا کئے، جنہوں نے قرآن وحدیث، اجماع و قیاس اور آثار صحابہ وغیرہ کی روشنی میں وہ اصول وقواعد مستنبط فرمائے؛ جن پر ہزاروں نہیں لاکھوں مسائل متفرع ہوسکتے ہیں اور ہر زمانے میں پیدا ہونے والے مسائل ونوازل کا حل پیش کیا جاسکتاہے۔ ہمارے مدارس عربیہ میں یہ فن پڑھایا تو جاتا ہے، لیکن بہت مختصر؛ یعنی صرف تین کتابیں( اصول الشاشی، نورالانوار اور حسامی)۔ دوسری جانب طلبۂ کرام میں اس فن کو حاصل کرنے کے لئے جو صلاحیت، محنت ، لگن اور دلچسپی ہونی چاہئے؛ وہ دن بدن کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے ۔ وإلی اللہ المشتکی معہد ملت مالیگاؤں سے عا لمیت اور امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ سے تکمیل افتاء کے بعدہی سے ایک بات ذہن میں تھی کہ فقہ اسلامی کے اصول و قواعد پر کچھ کام کروں، جو طلبہ عزیز کے لئے فقہ اسلامی میںبصیرت و مہارت اور گہرائی وگیرائی کا موجب ہو۔