الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
درست نہیں‘‘۔ یعنی آدمی جس چیز کا مالک نہیںوہ اس میں تصرف نہیں کرسکتا، جسے ہم عرفِ عام میں یوں کہتے ہیں کہ: ’’حلوائی کی دکان پر فاتحہ خوانی درست نہیں‘‘۔ (رحمانی)قاعدہ(۲۸۲): {لا یَجُوْزُ مُخَالَفَۃُ الإجْمَاعِ} ترجمہ: اجماع کی مخالفت جائزنہیں ہے۔ (شرح السیرالکبیر:۳/۳۲، باب سہمان البراذین ، قواعد الفقہ:ص۱۱۰، رقم القاعدۃ:۲۷۱)وضاحت: اجماع کے معنی ٔلغوی عزم اور اتفاق کے ہیں، اور اصطلاحِ شرع میں ہر زمانے کے عاد ل ومجتہد علماء کے کسی حکم پر اتفاق کرنے کو اجماع کہا جاتا ہے۔ (حاشیہ اصول الشاشی:ص۷۸)مثال: ’’ابن قطان‘‘ فرماتے ہیں کہ نوم قلیل (جس میں استرخاء مفاصل نہ ہو) کے ناقض وضو نہ ہونے پر تمام علماء کا اجماع ہے، مگر ’’امام مزنی‘‘ نے خرقِ اجماع کرکے نوم قلیل کو بھی ناقض وضو قرار دیاہے ، البتہ پہلو کے بل لیٹ کر سونے سے نقض وضو پر تمام کا اتفاق ہے۔ (حاشیہ اصول الشاشی:ص۷۹)قاعدہ(۲۸۳): {لا یُحَلِّفُ الْقَاضِي عَلٰی حَقٍّ مَجْہُوْلٍ} (ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:ص۹۷۳، قواعد الفقہ:ص۱۱۱، رقم القاعدۃ:۲۷۲)ترجمہ: قاضی حقِ مجہول پر قسم نہیں کھلا ئے گا۔مثال: اگر دوآدمیوں نے مل کر کوئی کاروبار شروع کیا، اب ایک، دوسرے پر خیانت مبہمہ کا دعوی کرے تو قاضی مدعیٰ علیہ کو قسم نہیں کھلائے گا، کیوں کہ حقِ مجہول پر قسم نہیںکھلائی جاتی ہے۔قاعدہ(۲۸۴): {لا یَزِیْدُ الْبَعْضُ عَلَی الْکُلِّ إلَّا فِي مَسْئَلَۃِ الظِّہَارِ} ترجمہ: بعض کل سے زائد نہیں ہوتا ہے، مگر مسئلہ ظہار میں ۔ (قواعد الفقہ:ص۱۱۱، رقم القاعدۃ:۲۷۳)مثال: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے کہے:’’ أنتِ عليّ کظہر أمي‘‘۔’’ تو میرے حق میں میری ماں کی پشت کی مانند ہے‘‘، تو وہ مظاہریعنی ظہار کرنے والا ہوگا۔