الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
نوٹ: صاحبین کے نزدیک خط پر اعتماد کرنا اور اس کے مطابق عمل کرنا صحیح ہے، جب کہ اس بات کایقین ہو کہ وہ تحریر صاحبِ معاملہ ہی کی ہے، رہا مشابہتِ خط بالخط کا امکان تو یہ شاذو نادر ہے، اور اعتبار عموم کا ہوتا ہے نہ کہ شاذ ونادر کا، نیز خط کے اعتبار میں لوگوں کے لئے آسانی اور سہولت ہے،کیوںکہ آج ہمارے اس دور میںاسی پر تمام معاملات کا دارو مدار ہے، لہٰذا فتویٰ صاحبین کے قول پر ہی ہوگا۔ (شرح الأشباہ:۲/۱۶۸، رد المحتار:۸/۱۳۸، کتاب القضاء، باب کتاب القاضي إلی القاضي وغیرہ)قاعدہ(۲۸۸): {لا یُفْتٰی بِکُفْرِ مُسْلِمٍ مَہْمَا أمْکَنَ} ترجمہ: جہاں تک ممکن ہو، کسی مسلم کے کفر کا فتویٰ نہیں دیا جائے گا۔ (رد المحتار:۶/۳۱۰، قبیل کتاب الأضحیۃ ، قواعد الفقہ:ص۱۱۲، القاعدۃ:۲۷۸، رسم المفتي:ص۱۵۱، لا یفتی بکفر مسلم حتی الوسع ، مکتبہ زکریا دیوبند)مثال: جہاں تک ممکن ہو کسی مسلمان کو کافر نہیں قرار دیا جائے گا، ہاں! اگر وہ کسی فرض کا منکر ہو تواس صورت میں اس کو کافر قرار دیا جائے گا، مثلاً کوئی شخص روزہ کی فرضیت ہی کا انکار کرے، یا نماز کی فرضیت کا انکار کرے ،تو اس صورت میں وہ کافر ہوگا۔ بعض فِرَقِ ضالّہ (گمراہ فرقے) مثلاً خوارج و معتزلہ وغیرہ مرتکبِ کبیرہ کو کافر قرار دیتے ہیں، جب کہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک وہ کافر نہیں ہے۔قاعدہ(۲۸۹): {لا یُقَاسُ الْمَنْصُوْصُ عَلَی الْمَنْصُوْصِ} ترجمہ: منصوص کو منصوص پر قیاس نہیں کیا جائے گا۔ (شرح السیرالکبیر:۵/۱۰۵، باب ما یبتلی بہ الأسیر في دار الحرب ، قواعد الفقہ:ص۱۱۲، القاعدۃ:۲۷۹)وضاحت: منصوص وہ حکمِ شرعی ہے جس کے متعلق کتاب اللہ ، سنت رسول اللہ میں کوئی نصِ صریح موجود ہو۔مثال: کفارۂ قتلِ خطا میں اللہ رب العزت کا حکم یہ ہے کہ ایک مومن غلام کو آزاد کرکے کفارہ اداکیا جائے،یہ حکم منصوص ہے، اور کفارۂ ظہار میں یہ حکم ہے کہ ایک غلام کو آزاد کرکے کفارۂ ظہار ادا کیا