الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال۱: جانور جس مال یا نفس کو ضائع کردے اس کا تاوان لازم نہیں ہوگا، مثلاً جانور خود سے چھوٹ گیا اور کسی بچی کو روند دیا تو کوئی ضمان واجب نہ ہوگا، البتہ اگر کسی نے اس کو ہانکا اور وہ ادھر ادھر اچھلا کودا اور کسی کو روند دیا تو ہانکنے والا ضامن ہوگا۔مثال۲: بسا اوقات بہت سے لوگ کسی پارکنگ (Parking)میں اپنی گاڑیاں ترتیب سے کھڑی کرتے ہیں، جہاں انہیں پارکنگ کا حق حاصل ہوتا ہے، اگر کسی گاڑی کا اسٹینڈ ٹوٹ جانے یا تیز ہوا وغیرہ چلنے کی وجہ سے وہ اپنی قریبی گاڑی پر گرجاتی ہے، جس کی وجہ سے یکے بعد دیگرے سب یا اکثر گاڑیاں گرجاتی ہیں، جس میں گاڑی مالکوں کا نقصان ہوجاتا ہے، اس صورت میں اس شخص پر کوئی ضمان واجب نہیں ہوگا، جس کی گاڑی گرنے کی وجہ سے دوسری گاڑیاں گرگئیں۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ:۲۸/۲۸۰، شرح المجلۃ لسلیم رستم باز:ص۵۳۳، المادۃ:۹۳۹۵، الفقہ الإسلامي وأدلتہ:۷/۵۷۸۳، کتاب الجنایات، ما لا یمکن الاحتراز عنہ لا ضمان علیہ ،مجمع الضمانات:ص ۴۰۶، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۲/۶۴۳،۶۴۴،المادۃ:۹۳۹)قاعدہ(۱۱۲): {اَلْجُنُوْنُ إذَا وُجِدَ مَرَّۃً فَہُوَ لازِمٌ أبَداً} ترجمہ: جب جنون ایک بار پایا جائے تو وہ ہمیشہ لازم ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۵/۱۰۳، باب ما یصدق فیہ الرجل ، قواعد الفقہ:ص۷۴، القاعدۃ:۱۰۳)مثال: کسی آدمی کے بارے میں یہ بات معلوم ہو کہ وہ ایک بار پاگل ہوا تھااور اس کی بیوی یہ کہے کہ اس نے گذشتہ رات مجھے تین طلاق دی تھی ، نیز شوہر کہے کہ گذشتہ رات مجھے جنون عود کرآیا تھا اور میںنے تین طلاقیں بحالتِ جنون دی تھی، تو شوہر کا قول یمین کے ساتھ معتبر ہوگا، کیوںکہ جب جنون ایک بار پایا جا ئے تو وہ ہمیشہ لازم ہوتا ہے، اسی لئے جب جنون حالتِ صغر یا حالتِ کبر میں پایا جائے تو اس کو عیبِ لازم قرار دیا گیاہے ۔ (شرح السیر:۱/۲۱۸)قاعدہ(۱۱۳): {الْجَوَازُ أصْلٌ فِي الْبَیْعِ وَالْحُرْمَۃُ تَثْبُتُ بِعَارِضٍ} ترجمہ: بیع میں اصل جواز ہے اور حرمت کسی عارض کی وجہ سے ثابت ہوتی ہے۔ (المبسوط:۱۲/۱۳۴)