الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال۱: اگر مزدور نے کوئی ایسا کام کیا، جو اس پر لازم نہیں تھا تووہ اجرت کا حق دار ہوگا۔ لیکن اگر اس فعلِ زائد سے اصل عمارت ہی منہدم ہوجائے تواس پر تاوان لازم ہوگا، اوراجرت نہیں ملے گی؛ کیوںکہ تاوان اور اجرت دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہواکرتے۔مثال۲: اگر کسی دیہاتی شخص نے کوئی گاڑی کرایہ پر لی، تاکہ اس پر گیہوں لاد کر شہر لے جائے، پھر گیہوں لاد کر شہر ـلے گیا اور واپسی میں اس گاڑی پر چاول وغیرہ لاد کر لایا، اور راستے میں گاڑی کو کوئی نقصان پہنچا یا وہ ضائع ہوگئی ، تو شخصِ مستاجر پر اس کا ضمان لازم ہوگا ، نہ کہ اجرت۔ (مجمع الضمانات :۱/۱۰۰)قاعدہ(۸):{اَلأجَلُ لا یَحُلُّ قَبْلَ وَقْتِہٖ} ترجمہ: شیٔ مؤجل(جس کی ادائیگی کے لیے کوئی وقت مقرر ہو) اس وقتِ مقرر سے پہلے اس کا مطالبہ درست نہیں۔ (الأشباہ لإبن نجیم :ص۳۰۸، قواعد الفقہ :ص۵۴، رقم القاعدۃ:۹)مثال: آپ نے کسی کو کوئی قرض دیا اور وصولی کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا تو اب وقتِ مقرر سے پہلے آپ کے لیے مطالبہ کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ہاں! اگر مدیون کا انتقال ہوجائے تو وقتِ مقررہ سے پہلے یعنی اس کی موت کے بعد اس کے ورثاء سے اپنا قرض طلب کرسکتا ہے۔قاعدہ(۹):{إذَا بَطَلَ الْأصْلُ یُصَارُ إلَی الْبَدَلِ} ترجمہ: جب اصل باطل ہو تو بدل کی طرف رجوع کیا جاتاہے۔ (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۵۴، رقم المادۃ:۵۲، ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:ص۲۷۵، قواعد الفقہ:ص۵۶، رقم القاعدۃ:۱۶، شرح القواعد:ص۲۸۷، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ : رقم القاعدۃ:۱۰۵، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۲۱۸)مثال: جب غاصب کے لئے مغصوب کا واپس کرنا متعذر ہو، بایں طور کے وہ ہلاک ہوگیایا غاصب کے مال میں اس طرح مل گیا کہ اس کی تمیز ناممکن ہوگئی یا مغصوب کا نفع اعظم ہی فوت ہوگیا تو اب مغصوب کا بدل واپس کیا جائے گا۔