الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
فائدہ: خبرِ واحد، دینی امر میں اس شرط کے ساتھ دلیلِ شرعی ہے کہ خبردینے والا فاسق و متہم نہ ہو، کیوںکہ محض خبر، دلیلِ شرعی نہیں بن سکتی۔ (شرح السیر)قاعدہ(۱۳۹): {خَبَرُ الْوَاحِدِ لا یَنْفَکُّ عَنِ الشُّبْہَۃِ} ترجمہ: خبر واحد شبہ سے جدا نہیں ہوتی ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۴۲ ، باب أمان الرسول، قواعد الفقہ:ص۸۰، القاعدۃ:۱۲۸)مثال۱: امان کے بعد خبرِ واحد سے عہد نہیں ٹوٹے گا۔ (شرح السیر)مثال۲: زوجین کا آپس میں نکاح ہوا ، پھر کچھ دن گذرنے کے بعد ایک عورت آکر یہ شہادت دے کہ میں نے ان دونوں کو دودھ پلایاہے ، تو اس کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی، کیوں کہ یہ خبر واحد ہے جس میں شبہ ہے، لہذا مذکورہ قاعدہ کی بناء پر حرمت ثابت نہیں ہوگی۔ (الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید:۲/۱۵۷، ثبوت الرضاع)قاعدہ(۱۴۰): {اَلْخُِرَاجُ بِالضَّمَانِ} ترجمہ: خراج ضمان کے سبب ہے۔ (رواہ أبوداود والنسائي وابن ماجۃ وابن حبان من حدیث عائشۃ رضي اللہ عنہا،الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۴۶۹ ، الأشباہ للسیوطي:۱/۲۹۵، الاختیار لتعلیل المختار:۱/۵۳، القواعد الفقہیۃ لعلي أحمد الندوي :ص۷۳،۲۴۰،۲۹۵، درر الحکام:۱/۸۸، المادۃ:۸۵، ترتیب اللآلي:ص۶۸۰، قواعد الفقہ:ص۸۰، القاعدۃ:۱۲۹، شرح القواعد:۴۲۹ ، القواعد الکلیۃ:ص۳۱۱)مثال: یہاں خراج سے مراد منافعِ عبد ہیں۔ یہ قاعدہ در حقیقت جوامع الکلم میں سے ہے، جب تک ہم اس کے پس منظر کو نہیں دیکھیں گے، تب تک اس کا صحیح مفہوم سمجھ میں نہیں آسکتا ۔پس منظر: حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے ایک غلام خریدا، کچھ عرصہ تک وہ غلام اس کے پاس رہا، اس کے بعد مشتری اس کے کسی عیب پر مطلع ہوا تو اس نے دربارِ رسالت میں اپنی شکایت درج کرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیع کو رد فرمادیا،یعنی بائع کو یہ حکم دیا کہ