الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ہوتی ہے اور اس میں کوئی مصلحت وشفقت نہیں کہ واجب القتل شخص کو معاف کردیا جائے ۔ (الأشباہ:ص۱۴۵)قاعدہ(۹۰): {اَلتَّصَرُّفُ عَلَی الْغَیْرِ لا یَجُوْزُ إلا بِوَکَالَۃٍ أوْ بِوَلایَۃٍ} ترجمہ : غیر کے حق میں تصرف بدونِ وکالت یا ولایت جائز نہیں ہے۔ (جمہرۃ: ۲/۶۸۸، رقم:۶۰۱)مثال: کوئی شخص کسی خاتون کا نہ وکیل ہے نہ ولی ،اور بدونِ وکالت وولایت اس کا نکاح کسی کے ساتھ کردے، تویہ نکاح جائز نہیں ہوگا۔ یا کوئی شخص کسی کی بیوی کو اس کی توکیل و تفویض کے بغیر طلاق دیدے ، تو وہ طلاق بھی واقع نہیں ہوگی ۔ (شامی :۴/ ۱۶۳، کتاب النکاح ، مطلب فی الوکیل والفضولی فی النکاح، شامی : ۴/۴۱۵ ، کتاب الطلاق ، باب تفویض الطلاق ، سنن ابن ماجہ : ص۱۵۱، باب طلاق العبد)قاعدہ(۹۱): {اَلتَّصْرِیْحُ بِمُوْجَبِ الْعَقْدِ کَالتَّصْرِیْحِ بِلَفْظِ الْعَقْدِ} ترجمہ: موجَبِ عقد (حکمِ عقد) کی صراحت کرنا، لفظِ عقد کی صراحت کرنے کی مانند ہے۔ (قواعد الفقہ:ص۷۰، القاعدۃ:۸۴)مثال: اسلامی فوج نے کافروں پر لشکر کشی کی اور انہیں دعوتِ اسلام دی، مگر انہوں نے اسلام کو قبول کرنے سے انکار کیا اوریہ کہا کہ ہم تمہیں اتنا اتنا مال دیتے ہیں بشرطیکہ آپ لوگ ہم سے لڑائی نہیں کریں گے اور ہمارے ملک سے واپس چلے جائیں گے، توان کا یہ کہنا کہ ہم تمہیں اس قدر مال دیتے ہیں اس شرط پر کہ تم ہم سے لڑائی نہیں کروگے، یہ حکمِ مصالحت یعنی ترک القتال من الجانبین ہے اورقاعدہ ہے کہ:’’ حکمِ عقد کی صراحت کرنا، لفظِ عقد کی صراحت کرنے کی مانند ہے، لہٰذا مصالحت ہوجائے گی۔قاعدہ(۹۲): {اَلتَّعَاقُدُ عَلَی الْمَعْصِیَۃِ لا یَجُوْزُ} ترجمہ: معصیت پر ایک دوسرے کے ساتھ معاملہ کرنا درست نہیں ہے۔ (جمہرۃ:۲/۶۸۹، رقم: ۶۱۰)